ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے

ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے رہتے تھے گلے ہزار نیچے لب کے اس موسم گل میں میرؔ دیکھیں کیا ہو ہے…

ادامه مطلب

ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا

ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا روئے نہ ہم کبھو ٹک دامن پکڑ کسو کا جاتی نہیں اٹھائی اپنے پہ یہ خشونت اب…

ادامه مطلب

ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز

ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز بسمل پڑی ہے چرخ پہ میری دعا ہنوز باقی نہیں ہے دل میں یہ غم ہے بجا…

ادامه مطلب

ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے

ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے نالان و مضطرب پس دیوار کون ہے مژگاں بھی پھر گئیں تری بیمار چشم دیکھ دکھ درد میں…

ادامه مطلب

ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں

ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں بیٹھنے پاتے نہیں ہم کہ اٹھا دیتے ہیں ان طیوروں سے ہوں میں بھی اگر…

ادامه مطلب

ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم

ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم کیا کہیے نہ ہماری سنی اب بیٹھے رنج اٹھاؤ تم جھوٹ کہا کیا…

ادامه مطلب

ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر

ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر پر بات مری سن کہ نہیں بے تاثیر تسبیح بہ کف پھرنے سے کیا کام چلے منکے…

ادامه مطلب

ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش

ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش کس کا ہے راز بحر میں یارب کہ یہ ہیں جوش ابروئے کج ہے…

ادامه مطلب

نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو

نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو دل بھر رہا ہے خوب ہی روؤں گا دیکھیو

ادامه مطلب

نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے

نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے سفر کا بھی رہے خطرہ کہ اس منزل سے جانا ہے چلے آتے تھے…

ادامه مطلب

نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا میر تقی میر

نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا یاد دہ ہے وہ کسو چشم کی گریانی کا لطف اگر یہ ہے بتاں صندل پیشانی…

ادامه مطلب

نسبت مہ ہے دور اس گل سے

نسبت مہ ہے دور اس گل سے وہ شگفتہ ہے یہ گرفتہ ہے

ادامه مطلب

ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو

ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو آتے ہو تمکین سے ایسے جیسے کہیں کو جاتے ہو غیر کی ہمراہی…

ادامه مطلب

میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا

میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا دل کے سو ٹکڑے مرے پر سبھی نالاں یک جا پند گویوں نے بہت سینے…

ادامه مطلب

میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر

میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر سو یاری بخت سے ہیں بار خاطر ووں خاک میں آپ کو ملاکر اول آخر کو…

ادامه مطلب

منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا

منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا جو دلبر ہے ایسا تو دل جا چکا ہے…

ادامه مطلب

مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ

مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ کیا شوخ طبع ہے وہ پرکار سادہ سادہ جب میکدے گئے ہیں پابوس ہی کیا ہے ہے…

ادامه مطلب

مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا

مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا میخانے میں جوش بادہ نوشاں دیکھا اک گوشۂ عافیت جہاں میں ہم نے دیکھا تو محلۂ خموشاں دیکھا

ادامه مطلب

مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں

مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں کپڑے اتارے ان نے سر کھینچے ہم کفن میں گل پھول سے کب اس بن…

ادامه مطلب

مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل

مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل اب جو کھلا سو جیسے گل بے بہار دل ہے غم میں یاد کس کو…

ادامه مطلب

مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے

مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے یاں سلیماں کے مقابل مور ہے مر گئے پر بھی ہے صولت فقر کی چشم شیر…

ادامه مطلب

مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا میر تقی میر

مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا اس دل نے ہم کو آخر یوں خاک میں ملایا اس گل زمیں سے اب تک…

ادامه مطلب

لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ

لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ کیونکے جئیں یارب حیرت ہے بے مزہ ایسے نا محظوظ رونے کڑھنے کو عیش…

ادامه مطلب

گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی

گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی جلے دھوپ میں یاں تلک ہم کہ تب کی پڑی خرمن گل پہ بجلی سی آخر…

ادامه مطلب

گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ

گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ کیا تازہ کوئی ان کی نکلی بہار میں شاخ

ادامه مطلب

گل شرم سے بہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا میر تقی میر

گل شرم سے بہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا برقع سے گر نکلا کہیں چہرہ ترا مہتاب سا گل برگ کا یہ…

ادامه مطلب

گرچہ سردار مزوں کا ہے امیری کا مزا

گرچہ سردار مزوں کا ہے امیری کا مزا چھوڑ لذت کے تئیں لے تو فقیری کا مزا اے کہ آزاد ہے ٹک چکھ نمک مرغ…

ادامه مطلب

کئی داغ ایسے جلائے جگر پر

کئی داغ ایسے جلائے جگر پر کہ وے نرگسی زن تھے گلہ اے تر پر گیا میری وادی سے سیلاب بچ کر نظر یاں جو…

ادامه مطلب

کیا ہے یہ جو گاہے آ جاتی ہے آندھی کوئی زرد

کیا ہے یہ جو گاہے آ جاتی ہے آندھی کوئی زرد یا بگولا جو کوئی سر کھینچے ہے صحرا نورد شوق میں یہ محمل لیلیٰ…

ادامه مطلب

کیا مرے آنے پہ تو اے بت مغرور گیا

کیا مرے آنے پہ تو اے بت مغرور گیا کبھی اس راہ سے نکلا تو تجھے گھور گیا لے گیا صبح کے نزدیک مجھے خواب…

ادامه مطلب

کیا کہیے ہوئے مملکت ہستی میں وارد

کیا کہیے ہوئے مملکت ہستی میں وارد بے یار و دیار اب تو ہیں اس بستی میں وارد کچھ ہوش نہ تھا منبر و محراب…

ادامه مطلب

کیا کہوں کیسا ہے دلبر خودغرض

کیا کہوں کیسا ہے دلبر خودغرض خود نما خود رائے و خودسر خودغرض

ادامه مطلب

کیا غیرت سے دل پر تنگ رنج و غم نے دنیا کو

کیا غیرت سے دل پر تنگ رنج و غم نے دنیا کو بس اب تو کھل گئیں ہیں آنکھیں دیکھا ہم نے دنیا کو رہا…

ادامه مطلب

کیا خانہ خرابی کا ہمیں خوف و خطر ہے

کیا خانہ خرابی کا ہمیں خوف و خطر ہے گھر ہے کسو گوشے میں تو مکڑی کا سا گھر ہے میلان نہ آئینے کا اس…

ادامه مطلب

کیا بلبل اسیر ہے بے بال و پر کہ ہم

کیا بلبل اسیر ہے بے بال و پر کہ ہم گل کب رکھے ہے ٹکڑے جگر اس قدر کہ ہم خورشید صبح نکلے ہے اس…

ادامه مطلب

کو عمر کہ اب فکر امیری کریے

کو عمر کہ اب فکر امیری کریے بن آوے تو اندیشۂ پیری کریے آگے مرنے سے خاک ہوجے اے میرؔ یعنی کہ کوئی روز فقیری…

ادامه مطلب

کہو تو کب تئیں یوں ساتھ تیرے پیار رہے

کہو تو کب تئیں یوں ساتھ تیرے پیار رہے کہ دیکھا جب تجھے تب جی کو مار مار رہے ادا و ناز سے دل لے…

ادامه مطلب

کھا گئی یاں کی فکر سو موہوم

کھا گئی یاں کی فکر سو موہوم واں گئے کیا ہو کچھ نہیں معلوم وصل کیونکر ہو اس خوش اختر کا جذب ناقص ہے اور…

ادامه مطلب

خوب تھے وے دن کہ ہم تیرے گرفتاروں میں تھے

خوب تھے وے دن کہ ہم تیرے گرفتاروں میں تھے غمزدوں اندوہ گینوں ظلم کے ماروں میں تھے دشمنی جانی ہے اب تو ہم سے…

ادامه مطلب

کل تلک داغوں سے خوں کے دامن زیں پاک تھا

کل تلک داغوں سے خوں کے دامن زیں پاک تھا آج تو کشتہ کوئی کیا زینت فتراک تھا کیا جنوں کو روؤں تردستی سے اس…

ادامه مطلب

کس رو سے اس کے ہو گا تو نقطے سے مقابل

کس رو سے اس کے ہو گا تو نقطے سے مقابل اے آفتاب تیرا منھ تو طباق سا ہے

ادامه مطلب

کرتا ہے گرچہ یاروں سے وہ ٹیڑھی بانکی بات

کرتا ہے گرچہ یاروں سے وہ ٹیڑھی بانکی بات پر کیا ہی دل کو لگتی ہے اس بد زباں کی بات تھی بحر کی سی…

ادامه مطلب

کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری

کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری اٹھ جائیں گے یہ بیٹھے ہوئے یک باری کیا آنکھوں کو کھولا ہے تنک کانوں کو کھول…

ادامه مطلب

کب سے نظر لگی تھی دروازۂ حرم سے

کب سے نظر لگی تھی دروازۂ حرم سے پردہ اٹھا تو لڑیاں آنکھیں ہماری ہم سے صورت گر اجل کا کیا ہاتھ تھا کہے تو…

ادامه مطلب

کام کیے ہیں شوق سے ضائع صبر نہ آیا یاروں کو

کام کیے ہیں شوق سے ضائع صبر نہ آیا یاروں کو مار رکھا بیتابی دل نے ہم سب غم کے ماروں کو جی تو جلا…

ادامه مطلب

قبر عاشق پر مقرر روز آنا کیجیے

قبر عاشق پر مقرر روز آنا کیجیے جو گیا ہو جان سے اس کو بھی جانا کیجیے رات دارو پیجیے غیروں میں بے لیت و…

ادامه مطلب

فردوس سے کچھ اس کی گلی میں کمی نہیں

فردوس سے کچھ اس کی گلی میں کمی نہیں پر ساکنوں میں واں کے کوئی آدمی نہیں

ادامه مطلب

غم مضموں نہ خاطر میں نہ دل میں درد کیا حاصل

غم مضموں نہ خاطر میں نہ دل میں درد کیا حاصل ہوا کاغذ نمط گو رنگ تیرا زرد کیا حاصل ہوئے صید زبوں ہم منتظر…

ادامه مطلب

غالب ہے تیرے عہد میں بیداد کی طرف

غالب ہے تیرے عہد میں بیداد کی طرف ہر خوں گرفتہ جائے ہے جلاد کی طرف کن نے لیا ہے تم سے مچلکا کہ داد…

ادامه مطلب

عشق میں ہم نے جاں کنی کی ہے

عشق میں ہم نے جاں کنی کی ہے کیا محبت نے دشمنی کی ہے کیسی سرخ و سفید نکلی تھی مے مگر دختر ارمنی کی…

ادامه مطلب