حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے

حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب اک اور محبت کا کھلاچاہتا ہے ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی اور یہ…

ادامه مطلب

گلاب ہاتھ میں ہو آنکھ میں ستارہ ہو​

گلاب ہاتھ میں ہو آنکھ میں ستارہ ہو​ کوئی وجود محبت کا استعارہ ہو​ کبھی کبھار اسے دیکھ لیں کہیں مل لیں​ یہ کب کہا…

ادامه مطلب

کھلے گی اس نظر پہ چشم تر آہستہ آہستہ

کھلے گی اس نظر پہ چشم تر آہستہ آہستہ کیا جاتا ہے پانی میں سفر آہستہ آہستہ کوئی زنجیر پھر واپس وہیں پر لے کے…

ادامه مطلب

جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا

جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا کسی بھی رت میں ہرا ہو یہ وہ درخت نہ تھا وہ خواب دیکھا تھا شہزادیوں…

ادامه مطلب

دکھ نوشتہ ہے تو آندھی کو لکھا آہستہ

دکھ نوشتہ ہے تو آندھی کو لکھا آہستہ اے خدا اب کے چلے زرد ہوا آہستہ آہستہ خواب جل جائیں مری چشم تمنا بجھ جائے…

ادامه مطلب

آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں

آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں اے جان سخن میں تیرا چہرہ بھی تو دیکھوں دستک تو کچھ ایسی ہے کہ دل چھونے…

ادامه مطلب

واہمہ

واہمہ تمھارا کہنا ہے تم مجھے بے پناہ شدت سے چاہتے ہو تمھاری چاہت وصال کی آخری حدوں تک مرے فقط میرے نام ہوگی مجھے…

ادامه مطلب

سلا رہا تھا نہ بیدار کر سکا تھا مجھے

سلا رہا تھا نہ بیدار کر سکا تھا مجھے وہ جیسے خواب میں محسوس کر رہا تھا مجھے یہی تھا چاند اور اس کو گواہ…

ادامه مطلب

جب ساز کی لے بدل گئی تھی

جب ساز کی لے بدل گئی تھی وہ رقص کی کون سی گھڑی تھی اب یاد نہیں کہ زندگی میں میں آخری بار کب ہنسی…

ادامه مطلب

ایک ہی ہاتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاید

ایک ہی ہاتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاید بادشاہٹ کا زمانہ پلٹ آیا شاید دل کو دنیا کی ضرورت ہی نہیں پڑنے دی تیرے…

ادامه مطلب

میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے

میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ مرے گھر کے در و بام سجانے آئے اسی کُوچے میں کئی اس کے شناسا بھی تو…

ادامه مطلب

صحرا کی طرح تپی ہوئی برف

صحرا کی طرح تپی ہوئی برف کیا آگ سے ہے بنی ہوئی برف پتھر کی سیاہ رو سڑک پر شیشے کی طرح بچھی ہوئی برف…

ادامه مطلب

جان پہچان

جان پہچان شور مچاتی موجِ آب ساحل سے ٹکرا کے جب واپس لوٹی تو پاؤں کے نیچے جمی ہوئی چمکیلی سنہری ریت اچانک سرک گئی…

ادامه مطلب

آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں

آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں دل پر عجیب رنگ اترتے ہیں ان دنوں رکھ اپنے پاس اپنے مہ و مہر اے فلک…

ادامه مطلب

وقت رخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں

وقت رخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں اس کو ہم کیا کھویئں گے جس کو کبھی پایا نہیں زندگی جتنی بھی ہے اب…

ادامه مطلب

سلگ رہا ہے میرا شہر ، جل رہی ہے ہوا

سلگ رہا ہے میرا شہر ، جل رہی ہے ہوا یہ کیسی آگ ہے جس میں پگھل رہی ہے ہوا یہ کون باغ میں خنجر…

ادامه مطلب

توقع

توقع جب ہوا دھیمے لہجوں میں کچھ گنگناتی ہوئی خواب آسا ، سماعت کو چھو جائے ، تو کیا تمھیں کوئی گزری ہوئی بات یاد…

ادامه مطلب

اعتراف

اعتراف جانے کب تک تری تصویر نگاہوں میں رہی ہو گئی رات ترے عکس کو تکتے تکتے میں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمحے…

ادامه مطلب

نوید

نوید سماعتوں کو نوید ہو ۔۔۔ کہ ہوائیں خوشبو کے گیت لے کر دریچہٴ گل سے آ رہی ہیں !

ادامه مطلب

رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں

رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں شبِ وصال کا جیسے خمار آنکھوں میں منا سکے گی اسے گرد ماہ و سال کہاں کھینچی…

ادامه مطلب

تیری ہم رقص کے نام

تیری ہم رقص کے نام رقص کرتے ہوئے جس کے شانوں پہ تُو نے ابھی سَر رکھا ہے کبھی میں بھی اُس کی پناہوں میں…

ادامه مطلب

اک عجب رو تھی خیال میں‌میرے آگئی

اک عجب رو تھی خیال میں‌میرے آگئی کسی اور قرن سے حال میں‌میرے آگئی یہ تیری نگاہ ستارہ ساز کا ہے اثر یہ جو روشنی…

ادامه مطلب

میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی

میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی پر کیا ہوا صبح تلک جان بھی نہ تھی آنے میں گھر مرے تجھے جتنی جھجک…

ادامه مطلب

رخصت کی کسک رہی ہے اب تک

رخصت کی کسک رہی ہے اب تک اک شام سلگ رہی ہے اب تک شب کس نے یہاں قدم رکھا تھا دہلیز چمک رہی ہے…

ادامه مطلب

تھک گیا ہے دل وحشی میرا فریاد سے بھی

تھک گیا ہے دل وحشی میرا فریاد سے بھی جی بہلتا نہیں اے دوست تیری یاد سے بھی اے ہوا کیا ہے جو اب نظم…

ادامه مطلب

آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو

آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو رات بھر جاگی ہوئی جیسے دُلہن کی خوشبو پیرہن میرا مگر اُس کے بدن کی خوشبو اُس…

ادامه مطلب

کفِ آئینہ سے انتخاب

کفِ آئینہ سے انتخاب پت جھڑ سے گلہ ہے نہ شکایت ہوا سے ہے پھولوں کو کچھ عجیب محبت ہوا سے ہے سرشارئ شگفتگی گل…

ادامه مطلب

دل میں آئی رات

دل میں آئی رات چھوٹی سی اک بات اب کے پروائی لائی کیا سوغات پھولوں بھرا رستہ اور کسی کا ساتھ اس نے تھام لیا…

ادامه مطلب

تمھاری سالگرہ پر

تمھاری سالگرہ پر یہ چاند اور یہ ابر رواں گزرتا رہے جمال شام تہہ آسماں گزرتا رہے بھرا رہے تیری خوشبو سے تیرا صحن چمن…

ادامه مطلب

اپنی رسوائی، تیرے نام کا چرچا دیکھوں

اپنی رسوائی، تیرے نام کا چرچا دیکھوں اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں نیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں آنکھ…

ادامه مطلب

مقدّر

مقدّر میں وہ لڑکی ہوں جس کو پہلی رات کوئی گھونگھٹ اُٹھا کے یہ کہہ دے ۔۔ میرا سب کچھ ترا ہے ، دل کے…

ادامه مطلب

خوشبو بتا رہی ہے کہ وہ راستے میں ہے

خوشبو بتا رہی ہے کہ وہ راستے میں ہے موجِ ہوا کے ہاتھ میں اس کا سراغ ہے

ادامه مطلب

تخت ہے اور کہانی ہے وہی

تخت ہے اور کہانی ہے وہی اور سازش بھی پرانی ہے وہی قاضی شہر نے قبلہ بدلہ لیکن خطبے میں روانی ہے وہی خیمہ کش…

ادامه مطلب

ایک شعر

ایک شعر ہمیں خبر ہے ، ہوا کا مزاج رکھتے ہو مگر یہ کیا ، کہ ذرا دیر کو رُکے بھی نہیں

ادامه مطلب

موسم کی دُعا

موسم کی دُعا پھر ڈسنے لگی ہیں سانپ راتیں برساتی ہیں آگ پھر ہوائیں پھیلا دے کسی شکستہ تن پر بادل کی طرح سے اپنی…

ادامه مطلب

خوشی کی بات ہے یا دکھ کا منظر دیکھ سکتی ہوں

خوشی کی بات ہے یا دکھ کا منظر دیکھ سکتی ہوں تیری آواز کا چہرہ میں چھو کر دیکھ سکتی ہوں ابھی تیرے لبوں پہ…

ادامه مطلب

تاروں کے لیے بہت کڑی تھی

تاروں کے لیے بہت کڑی تھی یہ رخصت ماہ کی گھڑی تھی ہر دل پہ ہزار نیل نکلے دنیا کسے پھول کی چھڑی تھی واں…

ادامه مطلب

اپنی تنہائی میرے نام پہ آباد کرے

اپنی تنہائی میرے نام پہ آباد کرے کون ہو گا جو مجھے اس طرح یاد کرے دل عجب شہرکہ جس پہ بھی کھلا در اس…

ادامه مطلب

گمان

گمان میں کچی نیند میں ہوں اور اپنے نیم خوابیدہ تنفس میں اترتی چاندنی کی چاپ سنتی ہوں گماں ہے آج بھی شاید میرے ماتھے…

ادامه مطلب

حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے

حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب اک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی اور…

ادامه مطلب

پیش کش

پیش کش اتنے اچھے موسم میں روٹھنا نہیں اچھا ہار جیت کی باتیں کل پہ ہم اٹھا رکھیں آج دوستی کر لیں !

ادامه مطلب

لو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو

لو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو دل تو جانے کیا کہتا ہے ، لیکن دل کا کہنا کیا…

ادامه مطلب

حال پوچھا تھا اُس نےابھی

حال پوچھا تھا اُس نےابھی اور آنسو رواں ہو گئے !

ادامه مطلب

پیار

پیار ابرِ بہار نے پھول کا چہرا اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر ایسے چوما پھول کے سارے دکھ خوشبو بن کر بہہ نکلے ہیں

ادامه مطلب

لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی

لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی روشنی تیرے چہرے کی کافی رہی اپنے انجام تک آ گئی زندگی یہ کہانی مگر اختلافی رہی ہے…

ادامه مطلب

چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا

چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا اے میری گل زمیں تجھے…

ادامه مطلب

پکنک

پکنک سکھیاں میری کُھلے سمندر بیچ کھڑی ہنستی ہیں اور میں سب سے دور ، الگ ساحل پر بیٹھی آتی جاتی لہروں کو گنتی ہوں…

ادامه مطلب

کتھا رس

کتھا رس میرے شانوں پہ سر رکھ کے آج کسی کی یاد میں وہ جی بھر کے رویا !

ادامه مطلب

دوست

دوست اس اکیلی چٹان نے سمندر کے ہمراہ تنہائی کا زہر اتنا پیا ہے کہ اس کا سنہری بدن نیلا پڑنے لگا ہے !

ادامه مطلب

تشکر

تشکر دشتِ غربت میں جس پیڑ نے میرے تنہا مسافر کی خاطر گھنی چھاؤں پھیلائی ہے اُس کی شادابیوں کے لیے میری سب انگلیاں ۔۔۔…

ادامه مطلب