کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
دل میں‌ خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا، اس پہ تیرا جمال بھی
سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا
اک دفعہ تو رک ہی گئی گردشِ ماہ و سال بھی
میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں‌ ملا تو پھر
ہاتھ دعا سے یوں‌ گرا بھول گیا سوال بھی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *