ایک ہی ہاتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاید

ایک ہی ہاتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاید
بادشاہٹ کا زمانہ پلٹ آیا شاید
دل کو دنیا کی ضرورت ہی نہیں پڑنے دی
تیرے لشکر سے اکیلے نبٹ آیا شاید
دفن کر آئی میں جنگل میں خزانہ لیکن
سانپ سا پھر کوئی دل سے لپٹ آیا شاید
اس قدر بھیڑ تھی اس بار بھی رستے میں تیرے
کوئی چہرہ ، کسی کھڑکی سے ہٹ آیا شاید
لوٹنے والے کو پہچاننا مشکل ٹھہرا
ایک چہرہ ، کئی چہروں میں بٹ آیا شاید
کسی صورت سے ابھی سر کو بچا رکھا تھا
جنگ بے صرفہ میں لیکن وہ کٹ آیا شاید​
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *