میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی

میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی
پر کیا ہوا صبح تلک جان بھی نہ تھی
آنے میں گھر مرے تجھے جتنی جھجک رہی
اس درجہ تو میں بے سرو سامان بھی نہ تھی
اتنا سمجھ چکی تھی میں اس کے مزاج کو
وہ جا رہا تھا اور میں حیران بھی نہ تھی
آراستہ تو خیر نہ تھی زندگی کبھی
پر تجھ سے قبل اتنی پریشان بھی نہ تھی
کس جا مکین بننے کے دیکھے تھے میں نے خواب
اس گھر میں ایک شام کی مہمان بھی نہ تھی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *