لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی

لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی
روشنی تیرے چہرے کی کافی رہی
اپنے انجام تک آ گئی زندگی
یہ کہانی مگر اختلافی رہی
ہے زمانہ خفا تو بجا ہے کہ میں
اس کی مرضی کے بلکل منافی رہی
ایسے محتاط ، ایسے کم آمیز سے
اک نظر بھی توجہ کی کافی رہی
صبح کیا فیصلہ حاکم تو کرے
جشن کی رات تک تو معافی رہی​
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *