تمھاری سالگرہ پر

تمھاری سالگرہ پر
یہ چاند اور یہ ابر رواں گزرتا رہے
جمال شام تہہ آسماں گزرتا رہے
بھرا رہے تیری خوشبو سے تیرا صحن چمن
بس ایک موسم عنبر فشاں گزرتا رہے
سماعتیں تیرے لہجے سے پھول چنتی رہیں
دلوں کے ساز پہ تو نغمہ خواں گزرتا رہے
خدا کرے تیری آنکھیں ہمیشہ ہنستی رہیں
دیار وقت سے تو شادماں گزرتا رہے
میں تجھ کو دیکھ نہ پاؤں تو کچھ ملال نہیں
کہیں بھی ہو تو ستارہ نشاں گزرتا رہے
میں مانگتی ہوں تیری زندگی قیامت تک
ہوا کی طرح سے تو جادواں گزرتا رہے
میرا ستارہ کہیں ٹوٹ کر بکھر جائے
فلک سے تیرا خط کہکشاں گزرتا رہے
میں تیری چھاؤں میں کچھ دیر بیٹھ لوں اور پھر
تمام راستہ بے سائباں گزرتا رہے
یہ آگ مجھ کو ہمیشہ کیے رہے روشن
میرے وجود سے تو شعلہ ساں گزرتا رہے
میں تجھ کو دیکھ سکوں آخری بصارت تک
نظر کے سامنے بس اک سماں گزرتا رہے
ہمارا نام کہیں تو لکھا ہوا ہو گا
مہ و نجوم سے یہ خاکداں گزرتا رہے​
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *