لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں

لائی تھی شام دل کی عجب لہر میں ہمیں اس چشم نے پلائی مگر زہر میں ہمیں فتنے اٹھے ہیں ہم سے بہت تیرے شہر…

ادامه مطلب

کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں

کوئے خواہش میں خم بہ خم ٹھیروں دم نہ لوں اور دم بہ دم ٹھیروں فرصتِ یک نفس نہیں ورنہ میں تو خود میں قدم…

ادامه مطلب

کر لیا خود کو جو تنہا میں نے

کر لیا خود کو جو تنہا میں نے یہ ہنر کِس کو دکھایا میں نے وہ جو تھا اس کو مِلا کیا مجھ سے اس…

ادامه مطلب

فریاد سے غم دریغ رکھوں

فریاد سے غم دریغ رکھوں میں گریے سے نم دریغ رکھوں وہ غیرتِ شوق ہے کہ میں تو آذر سے صنم دریغ رکھوں مت پوچھ…

ادامه مطلب

عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے

عالم سا عالم ہے اب تم یاد نہیں آتے کیسا قاتل غم ہے اب تم یاد نہیں آتے دنیا یعنی دنیا میری دل دنیا درہم…

ادامه مطلب

شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی

شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی ایک عجیب سکوت تھا ایک عجب صدا بھی تھی ایک ملال کا سا…

ادامه مطلب

سراغ

سراغ خزاں نے شام گزاری ہے میرے منظر میں میرے تمام پرندے ،تمام ہر کارے میرے گماں کے سمتوں سے لوٹ آئیں ہیں میرے خیال…

ادامه مطلب

زیرِ محراب ابرواں خوں ہے

زیرِ محراب ابرواں خوں ہے از زمیں تا بہ آسماں خوں ہے ایک بسمل کا رقصِ رنگ تھا آج سرِ مقتل جہاں تہاں خوں ہے…

ادامه مطلب

روپوشی

روپوشی یاد میں خوف ہے سخت اُفتاد ہے جاں گسل جبرِ تعزیر ایجاد ہے لمحہ لمحہ درختانِ پُر سایہ کی شامِ ناشاد میں خوف ہے…

ادامه مطلب

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا اِن کی لذت اور اذیت…

ادامه مطلب

دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے

دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے اپنا قاتل پڑا تڑپتا ہے اک مقابل طلب سرِ میداں بے مقابل پڑا تڑپتا ہے وہ طلب میں ہے…

ادامه مطلب

دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو

دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو جو بھی ہے اس کو گنوا بیٹھا ہے میں…

ادامه مطلب

خود سے رشتے رہے کہاں اُن کے

خود سے رشتے رہے کہاں اُن کے غم تو جانے تھے رائیگاں اُن کے مست اُن کو گماں میں رہنے دے خانہ برباد ہیں گماں…

ادامه مطلب

حال یہ ہے اب تم سے بچھڑے ہم کو ماہ و سال ہوئے

حال یہ ہے اب تم سے بچھڑے ہم کو ماہ و سال ہوئے ہم تو ہیں بسمل سے تڑپتے، تم بھی کچھ بے حال ہوئے…

ادامه مطلب

جو رنج بھی مری جاں کو پہونچا

جو رنج بھی مری جاں کو پہونچا وہ میرے تئیں جہاں کو پہونچا آواز سی کان میں اک آئی نقصان کسی زیاں کو پہونچا ہا…

ادامه مطلب

جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی

جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی اے نجدِ آرزو! مری لیلیٰ چلی گئی رخصت ہوئی دیار سے اک نازشِ دیار صحرا سے اک غزالہِ…

ادامه مطلب

تھی جو وہ اک تمثیلِ ماضی آخری منظر اس کا یہ تھا

تھی جو وہ اک تمثیلِ ماضی آخری منظر اس کا یہ تھا پہلے اک سایہ سا نکل کے گھر سے باہر آتا ہے اس کے…

ادامه مطلب

تعاقُب

تعاقُب مجھ سے پہلے کے دن اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمہیں خواب و تعمیر کے گم شدہ سلسلے بار بار اب ستانے لگے…

ادامه مطلب

بیمار پڑوں تو پوچھیو مت

بیمار پڑوں تو پوچھیو مت دل خون کروں تو پوچھیو مت میں شدتِ غم سے حال اپنا کہہ بھی نہ سکوں تو پوچھیو مت ڈر…

ادامه مطلب

بزم سے جب نگار اٹھتا ہے

بزم سے جب نگار اٹھتا ہے میرے دل سے غبار اٹھتا ہے میں جو بیٹھا ہوں تو وہ خوش قامت دیکھ لو! بار بار اٹھتا…

ادامه مطلب

ایک سایہ مرا مسیحا تھا

ایک سایہ مرا مسیحا تھا کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی میں بھی حُجرے سے کم نکلتا…

ادامه مطلب

انبوہ

انبوہ ایک بستی ہے آدمی ہیں دو ایک تو میں ہوں، اور دوسرا میں گھر سے نکلا ہوں، دیکھیے کیا ہو محترم! دیکھ کر چلا…

ادامه مطلب

اُس گلی کچھ بھی کر نہیں اُٹھتے

اُس گلی کچھ بھی کر نہیں اُٹھتے بیٹھ کر! عُمر بھر نہیں اُٹھتے شہر سے جبر اٹھے گا کیسے بھلا اٹھتے ہیں لوگ، پر نہیں…

ادامه مطلب

اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا

اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا تجھ کو اے جاناں! کہاں چاہا گیا اپنے یاروں کے بس اِک نوکر تھے ہم روز اک طرزِ بیاں…

ادامه مطلب

آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں

آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں خیرہ سرانہ شور مچائیں خیرہ سرانہ رقص کریں فن تو حسابِ تنہائی شرط بَھلا کِس…

ادامه مطلب

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے تھے گلے اور گرد باد کی شام اور ہم سب…

ادامه مطلب

ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں

ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں سو ہیں اب کہاں؟ مگر اب کہاں، گئی پل کا تو، گئی…

ادامه مطلب

ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں

ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں زخم خوردہ کسی حسیں کے ہیں اے شکنجِ غمِ جاں، ہم لوگ شکنِ زلفِ عنبریں کے ہیں اشک…

ادامه مطلب

نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا

نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا ہے تجھ کو نازش نسرین و نسترن ہونا ابھی تو زور پہ سودا ہے بت پرستی کا خدا دکھائے…

ادامه مطلب

میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں

میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں جون ایلیا (راموز)

ادامه مطلب

مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو

مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو باہر نکل کے سینہ فگاروں کا ساتھ دو اک معرکہ بہار و خزاں میں ہے ان دنوں سب…

ادامه مطلب

مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے

مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے نہ تیرے آنے سے مطلب، نہ تیرے جانے سے عجیب ہے مری فطرت کے آج ہی مثلاََ…

ادامه مطلب

لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر

لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر مزبلے پر پڑا حیض کا ایک لتّا جو شہوت کے سب سے نفاست پسند آدمی ایک شاعر کا سب…

ادامه مطلب

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی وہ کوئی شخص نہیں تھا، وہ ایک حالت تھی وہ بات جس کا گلہ تک نہیں…

ادامه مطلب

کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی

کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی اسی گماں کو بچا لوں کہ درمیاں ہے یہی یہ آدمی کے ہیں انفاس جس کے زہر…

ادامه مطلب

کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں

کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں ہمراہ کچھ جنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں مانا بجھے ہیں تیر سخن زہر طنز میں…

ادامه مطلب

فریبِ آرزو

فریبِ آرزو صندلیں پیکر، تمہارے بازؤں کے درمیان فارہہ کا غم بھلانے کے لیے آیا ہوں زندگی کی اک حقیقت کو تمہارے رو برو ایک…

ادامه مطلب

عبث

عبث دل کے داغوں کا چراغاں کیا کہوں رونقِ شبِ ہاے ہجراں کیا کہوں ہو گئے تاریک میرے سارے خواب اُن کی تعبیرِ درخشاں کیا…

ادامه مطلب

شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ

شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ پھر اس پر خود سے اک بیگانگی بھی تو کیا تم تھیں مرا سرمایہء جاں؟ تو کیا میں نے تمہیں…

ادامه مطلب

سر میں تکمیل کا تھا اک سودا

سر میں تکمیل کا تھا اک سودا ذات میں اپنی تھا ادھورا میں کیا کہوں تم سے کتنا نادم ہوں تم سے مل کر ہوا…

ادامه مطلب

سارے رشتے بھلائے جائیں گے

سارے رشتے بھلائے جائیں گے اب تو غم بھی گنوائے جائیں گے جانیے کس قدر بچے گا وہ اس سے جب ہم گھٹائے جائیں گے…

ادامه مطلب

رہن سرشاریِ فضا کے ہیں

رہن سرشاریِ فضا کے ہیں آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں ہم کو ہر گز نہیں خدا منظور یعنی ہم بے طرح خدا کے…

ادامه مطلب

دیکھنے چلو

دیکھنے چلو وہ کہکشاں، وہ راہگزر ‘ دیکھنے چلو جون اک عمر ہو گئ ‘ گھر دیکھنے چلو رقصاں تھیں زندگی کی طرحداریاں جہاں دنیائے…

ادامه مطلب

دل نے وحشت گلی گلی کر لی

دل نے وحشت گلی گلی کر لی اب گلہ کیا، بہت خوشی کر لی یار! دل تو بلا کا تھا عیاش اس نے کس طرح…

ادامه مطلب

دل جو دیوانہ نہیں آخر کو دیوانہ بھی تھا

دل جو دیوانہ نہیں آخر کو دیوانہ بھی تھا بھُولنے پر اس کو جب آیا تو پہچانا بھی تھا جانیے کس شوق میں رشتے بچھڑ…

ادامه مطلب

خود سے ہر دم ترا سفر چاہوں

خود سے ہر دم ترا سفر چاہوں تجھ زبانی تری خبر چاہوں میں تجھے اور تو ہے کیا کیا کچھ ہوں اکیلا پہ رات بھر…

ادامه مطلب

حال خوش تذکرہ نگاروں کا

حال خوش تذکرہ نگاروں کا تھا تو اک شہر خاکساروں کا پہلے رہتے تھے کوچۂ دل میں اب پتہ کیا ہے دل فگاروں کا کوئے…

ادامه مطلب

جو حال خیز ہو دل کا وہ حال ہے بھی نہیں

جو حال خیز ہو دل کا وہ حال ہے بھی نہیں فغاں کہ اب وہ ملالِ ملال ہے بھی نہیں تُو آ کے بے سروکارانہ…

ادامه مطلب

تیز رو، جنگلوں کی رات اور میں

تیز رو، جنگلوں کی رات اور میں جانے اس وقت کیا بجا ہو گا اُس کی دوری میں ہیں سفر درپیش جو مری راہ دیکھتا…

ادامه مطلب

تمہاری یاد سے جب ہم گزرنے لگتے ہیں

تمہاری یاد سے جب ہم گزرنے لگتے ہیں جو کوئی کام نہ ہو بس وہ کرنے لگتے ہیں تمہارے آئینۂ ذات کے تصور میں ہم…

ادامه مطلب