روپوشی

روپوشی
یاد میں خوف ہے
سخت اُفتاد ہے
جاں گسل جبرِ تعزیر ایجاد ہے
لمحہ لمحہ درختانِ پُر سایہ کی شامِ ناشاد میں خوف ہے
خش خشِ بادِ تنہائی افتاد میں
پرتوِ نیم رنگِ گماں ہائے دِل زاد میں خوف ہے
میں تو اب یاد سے
یاد کے جاں گسل جبرِ تعزیر ایجاد سے
اپنے دل کو بچائے ہوئے
بود کی رایگانی میں روپوش ہوں
خود فراموش ہوں
یاد میں خوف ہے
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *