دل ہے سوالی تجھ سے دل آرا، اللہ ہی دے گا، مولا ہی دے گا

دل ہے سوالی تجھ سے دل آرا، اللہ ہی دے گا، مولا ہی دے گا آس ہے تیری ہی دل دارا، اللہ ہی دے گا،…

ادامه مطلب

دل کا دیارِ خواب میں ، دور تلک گُزر رہا

دل کا دیارِ خواب میں ، دور تلک گُزر رہا پاؤں نہیں تھے درمیاں ، آج بڑا سفر رہا ہو نہ سکا کبھی ہمیں اپنا…

ادامه مطلب

دل برباد کو آباد کیا ہے میں نے

دل برباد کو آباد کیا ہے میں نے آج مدت میں تمہیں یاد کیا ہے میں نے ذوق پرواز تب و تاب عطا فرما کر…

ادامه مطلب

حشر دل شہر میں بپا تو ہو

حشر دل شہر میں بپا تو ہو کوئی گھر سے نکل سکا تو ہو لذتِ ترکِ مدّعا ہو نصیب پر میاں کوئی مدّعا تو ہو…

ادامه مطلب

جونؔ گزشتِ وقت کی حالت پر سلام

جونؔ گزشتِ وقت کی حالت پر سلام اُس کے فراق کو دعا اُس کے وِصال پر سلام تیرا ستم بھی تھا کرم، تیرا کرم بھی…

ادامه مطلب

جب نسیم سحری آتی ہے

جب نسیم سحری آتی ہے ہم کو یاد ایک گلی آتی ہے زہر اچھا ہے اسکو پی کر لذتِ تشنہ لب آتی ہے جاؤ بھی…

ادامه مطلب

تو بھی چپ ہے، میں بھی چپ ہوں، یہ کیسی تنہائی ہے

تو بھی چپ ہے، میں بھی چپ ہوں، یہ کیسی تنہائی ہے تیرے ساتھ تری یاد آئی، تو کیا سچ مچ آئی ہے شاید وہ…

ادامه مطلب

تم ہو جاناں شباب و حسن کی آگ

تم ہو جاناں شباب و حسن کی آگ آگ کی طرح اپنی آنچ میں گم پھر مرے بازوؤں پہ جھک آئیں لو مجھے اب جلا…

ادامه مطلب

تجھ سے گلے کروں تجھے جاناں مناؤں میں

تجھ سے گلے کروں تجھے جاناں مناؤں میں اک بار اپنے آپ میں آؤں تو آؤں میں دل سے ستم کی بے سروکاری ہوا کو…

ادامه مطلب

بھٹکتا پھر رہا ہوں جستجو بن

بھٹکتا پھر رہا ہوں جستجو بن سراپا آرزو ہوں آرزو بن کوئی اس شہر کو تاراج کر دے ہوئی ہے میری وحشت ہائے و ہو…

ادامه مطلب

باہر گزار دی، کبھی اندر بھی آئیں گے

باہر گزار دی، کبھی اندر بھی آئیں گے ہم سے یہ پوچھنا، کبھی ہم گھر بھی آئیں گے خود آہنیں نہیں ہو تو پوشش ہو…

ادامه مطلب

اے شہر! تیرے ہل قلم بے ضمیر ہیں

اے شہر! تیرے ہل قلم بے ضمیر ہیں ہم جو عظیم لوگ ہیں ہم بے ضمیر ہیں اے دخترن شوخ و بدن صندلین شہر ہم…

ادامه مطلب

آفرینش ہی فن کی ہے ایجاد

آفرینش ہی فن کی ہے ایجاد یہی بابا الف کا ہے ارشاد خود بھی خود سے کبھی رہو آزاد یہی بابا الف کا ہے ارشاد…

ادامه مطلب

آخری بار آہ کر لی ہے

آخری بار آہ کر لی ہے میں نے خود سے نباہ کر لی ہے اپنے سر اک بلا تو لینی تھی میں نے وہ زُلف…

ادامه مطلب

اب جنوں کب کسی کے بس میں ہے

اب جنوں کب کسی کے بس میں ہے اُس کی خوشبو، نفس نفس میں ہے حال اس صید کا سنایئے کیا ؟ جس کا صیاد…

ادامه مطلب

وہ یقیں ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یاھُو

وہ یقیں ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یاھُو جانِ جانانِ جہاں ہے تننا ھُو یاھُو کون آشوب گرِ دیر و حرم ہے آخر جو…

ادامه مطلب

ہیں بے طور یہ لوگ تمام

ہیں بے طور یہ لوگ تمام ان کے سانچے میں نہ ڈھلو میں بھی یہاں سے بھاگ چلوں تم بھی یہاں سے بھاگ چلو جون…

ادامه مطلب

ہمارے زخم تمنا پرانے ہو گئے ہیں

ہمارے زخم تمنا پرانے ہو گئے ہیں کہ اس گلی میں گئے اب زمانے ہو گئے ہیں تم اپنے چاہنے والوں کی بات مت سنیو…

ادامه مطلب

ہار جا اے نگاہِ ناکارہ

ہار جا اے نگاہِ ناکارہ گُم افق میں ہوا وہ طیارہ آہ وہ محملِ فضا پرواز چاند کو لے گیا ہے سیارہ صبح اُس کو…

ادامه مطلب

ناروا ہے سخن شکایت کا

ناروا ہے سخن شکایت کا وہ نہیں تھا میری طبیعت کا دشت میں شہر ہو گئے آباد اب زمانہ نہیں ہے وحشت کا وقت ہے…

ادامه مطلب

منصورزبیری کے شرابی آغوش میں

منصورزبیری کے شرابی آغوش میں (31 ویں اگست 1994) سامنے ہو کے دلنشیں ہوتا تو بھی اے جانِ جاں یہیں ہوتا تم بھی اکثر کہیں…

ادامه مطلب

محفل رسمیں برتی جاتیں، تھے آخر یکجا بیٹھے

محفل رسمیں برتی جاتیں، تھے آخر یکجا بیٹھے سیکھے نہ ہم بیگانہ ادائی ، باہم بیگانہ بیٹھے ایک نفس گزران میں آخر کیا فرقِ یار…

ادامه مطلب

لَوحِ وجود

لَوحِ وجود میں سو رہا تھا میں جوں ہی جاگا اور آنکھ کھولی تو دیکھتا ہوں کہ میرے سینے پہ شہر تعمیر ہو چکا ہے…

ادامه مطلب

لمحے کو بے وفا سمجھ لیجے

لمحے کو بے وفا سمجھ لیجے جاودانی ادا سمجھ لیجے میری خاموشئ مسلسل کو اک مسلسل گلہ سمجھ لیجے آپ سے میں نے جو کبھی…

ادامه مطلب

گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا

گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا مل رہی ہو بڑ ے تپاک کے ساتھ مجھ کو…

ادامه مطلب

کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو

کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو تُو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ سفر لمبا…

ادامه مطلب

کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو

کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو کہ رُوٹھے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو گِلہ تو یہ ہے تم آتے نہیں کبھی لیکن…

ادامه مطلب