گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا

گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا
مل رہی ہو بڑ ے تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا
یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا
بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا
سوچتی ہو ، تو سوچتی ہو کیا
اب مری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے
آخری بار مل رہی ہو کیا
ہاں فضا یاں کی سوئی سوئی سی ہے
تو بہت تیز روشنی ہو کیا
میرے سب طنز بےاثر ہی رہے
تم بہت دور جاچکی ہو کیا
اس سمندر پہ تشنہ کام ہوں میں
بان، تم اب بھی بہہ رہی ہو کیا
دل میں اب سوز انتظار نہیں
شمع امید بجھ گئی ہو کیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *