میر تقی میر
برسوں گذرے ہیں ملے کب تئیں یوں پیار رہے
برسوں گذرے ہیں ملے کب تئیں یوں پیار رہے دور سے دیکھ لیا اس کو تو جی مار رہے وہ مودت کہ جو قلبی ہو…
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو عشق پیچے کی طرح حسن گرفتاری…
آئی نہ کبھو رسم تلطف تم کو
آئی نہ کبھو رسم تلطف تم کو کرتے نہ سنا ہم پہ تاسف تم کو مرتے ہیں ہم اور منھ چھپاتے ہو تم ہم سے…
ایسا ترا رہگذر نہ ہو گا
ایسا ترا رہگذر نہ ہو گا ہر گام پہ جس میں سر نہ ہو گا کیا ان نے نشے میں مجھ کو مارا اتنا بھی…
اے کاش کوئی جا کر کہہ آوے یار سے بھی
اے کاش کوئی جا کر کہہ آوے یار سے بھی یاں کام جا چکا ہے اب اختیار سے بھی تا چند بے دماغی کب تک…
اودھر تلک ہی چرخ کے مشکل ہے ٹک گذر
اودھر تلک ہی چرخ کے مشکل ہے ٹک گذر اے آہ پھر اثر تو ہے برچھی کی چوٹ پر دھڑکا تھا دل پیند شب سے…
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر یار دیکھنا
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر یار دیکھنا عاشق کا اپنے آخری دیدار دیکھنا کیسا چمن کہ ہم سے اسیروں کو منع ہے چاک قفس…
ان سختیوں میں کس کا میلان خواب پر تھا
ان سختیوں میں کس کا میلان خواب پر تھا بالیں کی جائے ہر شب یاں سنگ زیر سر تھا ان ابرو و مژہ سے کب…
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا قافلے میں صبح کے اک شور ہے یعنی غافل ہم چلے سوتا ہے کیا سبز ہوتی ہی نہیں یہ…
آشوب دیکھ چشم تری سر رہے ہیں جوڑ
آشوب دیکھ چشم تری سر رہے ہیں جوڑ پلکوں کی صف سے بھیڑیں گئیں منھ کو موڑ موڑ لاکھوں جتن کیے نہ ہوا ضبط گریہ…
اس کی رہے گی گرمی بازار کب تلک
اس کی رہے گی گرمی بازار کب تلک وہ بیچتا رہے گا خریدار کب تلک عہد و وعید حشر قیامت ہے دیکھیے جیتے رہیں گے…
اس سے گھبرا کے جو کچھ کہنے کو آ جاتا ہوں
اس سے گھبرا کے جو کچھ کہنے کو آ جاتا ہوں دل کی پھر دل میں لیے چپکا چلا جاتا ہوں سعی دشمن کو نہیں…
آزار دیکھے کیا کیا ان پلکوں سے اٹک کر
آزار دیکھے کیا کیا ان پلکوں سے اٹک کر جی لے گئے یہ کانٹے دل میں کھٹک کھٹک کر سرو و تدرو دونوں پھر آپ…
اجرت میں نامہ کی ہم دیتے ہیں جاں تلک تو
اجرت میں نامہ کی ہم دیتے ہیں جاں تلک تو اب کار شوق اپنا پہنچا ہے یاں تلک تو آغشتہ میرے خوں سے اے کاش…
اٹھکھیلیوں سے چلتے طفلی میں جان مارے
اٹھکھیلیوں سے چلتے طفلی میں جان مارے نام خدا ہوا ہے اب وہ جوان بارے اپنی نیاز تم سے اب تک بتاں وہی ہے تم…
ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا
ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا ہونٹوں سے ترے لعل نے کب دم مارا زلفوں کو تری ہم بھی پریشاں دیکھیں اک جمع…
اب نہیں ہوتی چشم تر افسوس
اب نہیں ہوتی چشم تر افسوس بہ گیا خون ہو جگر افسوس دیدنی ہے یہ خستہ حالی لیک ایدھر اس کی نہیں نظر افسوس عیب…
یہ غلط کہ میں پیا ہوں قدح شراب تجھ بن
یہ غلط کہ میں پیا ہوں قدح شراب تجھ بن نہ گلے سے میرے اترا کبھو قطرہ آب تجھ بن یہی بستی عاشقوں کی کبھو…
یک دم میں خوں تو سوکھا مژگاں پہ ہوکے جاری
یک دم میں خوں تو سوکھا مژگاں پہ ہوکے جاری کر اے طپش جگر کی اب تو ہی آبیاری
یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں
یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں اب دو تو جام خالی ہی دو میں نشے میں ہوں ایک ایک قرط دور میں یوں…
ویسا ہے یہ جو یوسف شب تیرے ہوتے آوے
ویسا ہے یہ جو یوسف شب تیرے ہوتے آوے جیسے چراغ کوئی مہتاب میں جلاوے کیا رفتگی سے میری تم گفتگو کرو ہو کھویا گیا…
وہ عہد گیا کہ جور اس کے سہیے
وہ عہد گیا کہ جور اس کے سہیے وہ بات نہیں رہی کہ چپکے رہیے جب جی ہی چلا میرؔ تو صرفہ کیا ہے بے…
وصل کی جب سے گئی ہے چھوڑ دلداری مجھے
وصل کی جب سے گئی ہے چھوڑ دلداری مجھے ہجر کی کرنی پڑی ہے ناز برداری مجھے میں گریباں پھاڑتا ہوں وہ سلا دیتا ہے…
ہے میرے جو سرشک دمادم کا رنگ سرخ
ہے میرے جو سرشک دمادم کا رنگ سرخ ریزش سے اس کی تختہ ہے سینے کا سنگ سرخ
ہے تند و تیز اس کی نگاہ اس طرف ہنوز
ہے تند و تیز اس کی نگاہ اس طرف ہنوز مارا ہے بے گناہ و گناہ اس طرف ہنوز سر کاٹ کر ہم اس کے…
ہو گئی شہر شہر رسوائی
ہو گئی شہر شہر رسوائی اے مری موت تو بھلی آئی یک بیاباں برنگ صوت جرس مجھ پہ ہے بیکسی و تنہائی نہ کھنچے تجھ…
ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا میر تقی میر
ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا قسم جو کھایئے تو طالع زلیخا کی عزیز…
ہم کبھو غم سے آہ کرتے تھے
ہم کبھو غم سے آہ کرتے تھے آسماں تک سیاہ کرتے تھے اے خوشا حال اس کا جس کا وے حال عمداً تباہ کرتے تھے…
ہم تو اس کے ظلم سے ہمدم چلے
ہم تو اس کے ظلم سے ہمدم چلے رہ سکے ہے تو تو رہ یاں ہم چلے ٹوٹے جوں لالہ ستاں سے ایک پھول ہم…
ھر عشق میں میرؔ پاؤں دھرتا ہے گا
ھر عشق میں میرؔ پاؤں دھرتا ہے گا جی اور منغض اپنا کرتا ہے گا سب مل کے چلو بارے اسے سمجھاویں افسوس کہ وہ…
ہجراں کی کوفت کھینچے بے دم سے ہو چلے ہیں
ہجراں کی کوفت کھینچے بے دم سے ہو چلے ہیں سر مار مار یعنی اب ہم بھی سو چلے ہیں جوئیں رہیں گی جاری گلشن…
نہیں وسواس جی گنوانے کے
نہیں وسواس جی گنوانے کے ہائے رے ذوق دل لگانے کے میرے تغئیر حال پر مت جا اتفاقات ہیں زمانے کے دم آخر ہی کیا…
نہ خوشہ یاں نہ دانہ یاں جلانا گھاس کیا حاصل
نہ خوشہ یاں نہ دانہ یاں جلانا گھاس کیا حاصل ترا اے برق خاطف اس طرف گرنا ہے لاحاصل سکندر ہو کے مالک سات اقلیموں…
نکلے پردے سے روئے یار اے کاش
نکلے پردے سے روئے یار اے کاش منھ کرے ٹک ادھر بہار اے کاش کچھ وسیلہ نہیں جو اس سے ملوں شعر ہو یار کا…
ندوہ کھپے عشق کے سارے دل میں
ندوہ کھپے عشق کے سارے دل میں اب درد لگا رہنے ہمارے دل میں کچھ حال نہیں رہا ہے دل میں اپنے کیا جانیے وہ…
میں ہوں خاک افتادہ جس آزار کا
میں ہوں خاک افتادہ جس آزار کا عشق بھی اس کا ہے نام اک پیار کا بیچتا سرکیوں نہ گلیوں میں پھروں میں ہوں خواہاں…
میں اس کی جدائی میں تصدیع بہت پائی
میں اس کی جدائی میں تصدیع بہت پائی درویشی و کم پائی بے صبری و تنہائی اس رفتہ کی جاں بخشی ٹک آتے ہوئی اس…
موئے جاتے تھے فرط الفت سے ہم
موئے جاتے تھے فرط الفت سے ہم جیے ہیں خدا ہی کی قدرت سے ہم ترش رو بہت ہے وہ زرگر پسر پڑے ہیں کھٹائی…
مندا ہے اختلاط کا بازار آج کل
مندا ہے اختلاط کا بازار آج کل لگتا نہیں ہے دل کا خریدار آج کل اس مہلت دو روزہ میں خطرے ہزار ہیں اچھا ہے…
مکے گیا مدینے گیا کربلا گیا
مکے گیا مدینے گیا کربلا گیا جیسا گیا تھا ویسا ہی چل پھر کے آ گیا دیکھا ہو کچھ اس آمد و شد میں تو…
مژہ وا کرو تمھیں غش ہے کیا کبھو حال پر بھی نظر کرو
مژہ وا کرو تمھیں غش ہے کیا کبھو حال پر بھی نظر کرو یہی حال ہمیشہ رہا کیا تو مآل پر بھی نظر کرو کہیں…
مدعی مجھ کو کھڑے صاف برا کہتے ہیں
مدعی مجھ کو کھڑے صاف برا کہتے ہیں چپکے تم سنتے ہو بیٹھے اسے کیا کہتے ہیں دیکھے خوباں کے بجا دل نہیں رہتا ہرگز…
محبت نے کھویا کھپایا ہمیں
محبت نے کھویا کھپایا ہمیں بہت ان نے ڈھونڈا نہ پایا ہمیں پھرا کرتے ہیں دھوپ میں جلتے ہم ہوا ہے کہے تو کہ سایہ…
مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمال راہ کا
مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمال راہ کا خاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر اللہ کا سینکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی…
مار بھی آسان ہے دشنام سہل
مار بھی آسان ہے دشنام سہل یار اگر ہے اہل تو ہے کام سہل جوں نگیں میں کی جگر کاوی بہت کیا نکلتا ہے کسو…
لذت سے درد کی جو کوئی آشنا نہیں
لذت سے درد کی جو کوئی آشنا نہیں سو لطف کیوں نہ جمع ہوں اس میں مزہ نہیں ہر آن کیا عوض ہے دعا کا…
گئے تھے سیر چمن کو اٹھ کر گلوں میں ٹک جی لگا نہ اپنا
گئے تھے سیر چمن کو اٹھ کر گلوں میں ٹک جی لگا نہ اپنا تلاش جوش بہار میں کی نگار گلشن میں تھا نہ اپنا…
گلا مت توڑ اپنا اے جرس بس
گلا مت توڑ اپنا اے جرس بس نہیں اس راہ میں فریادرس بس کبھو دل کی نہ کہنے پائے اس سے جہاں بولے لگا کہنے…
گرمی سے گفتگو کی کر لے قیاس جاں پر
گرمی سے گفتگو کی کر لے قیاس جاں پر شعلہ ہے شمع ساں یاں ہر یک سخن زباں پر دیکھ اس کے خط کی خوبی…
گر کوئی اعمیٰ کہے کچھ پر کہاں وہ تو کہاں
گر کوئی اعمیٰ کہے کچھ پر کہاں وہ تو کہاں لے گئے پیش فلک اس مہ کا ایسا رو کہاں گل کو کیا نسبت ہے…