سفر کے لاکھ حیلے ہیں

سفر کے لاکھ حیلے ہیں
یہ دریا تو وسیلے ہیں
کہاں سے ہو کے آئی ہے
ہوا کے ہاتھ پیلے ہیں
ڈسا ہے ہجر نے ہم کو
ہمارے سانس نیلے ہیں
خدایا خشک رُت میں بھی
ہمارے نین گیلے ہیں
میں شاعر ہوں محبت کا
مرے دکھ بھی رسیلے ہیں
ابھی تو جنگ جاری ہے
مگر اعصاب ڈھیلے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *