میر تقی میر
جان اپنا جو ہم نے مارا تھا
جان اپنا جو ہم نے مارا تھا کچھ ہمارا اسی میں وارا تھا کون لیتا تھا نام مجنوں کا جب کہ عہد جنوں ہمارا تھا…
تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں
تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں عاشق زار کو مار رکھے ہے ایک ابرو کی اشارت میں گذرے گر دل…
تھکے چارہ جوئی سے اب کیا کریں
تھکے چارہ جوئی سے اب کیا کریں کہو تم سو دل کا مداوا کریں گلستاں میں ہم غنچہ ہیں دیر سے کہاں ہم کو پروا…
تکلیف باغ کن نے کی تجھ خوش دہاں کے تیں
تکلیف باغ کن نے کی تجھ خوش دہاں کے تیں دیتا ہے آگ رنگ ترا گلستاں کے تیں تنکا بھی اب رہا نہیں شرمندگی ہے…
تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی
تدبیر غم دل کی بستی میں نہ ٹھہرائی جنگل میں نکل آئے کچھ واں بھی نہ بن آئی خواہش ہو جسے دل کی دل دوں…
تاروں کی جیسے دیکھیں ہیں آنکھیں لڑانیاں
تاروں کی جیسے دیکھیں ہیں آنکھیں لڑانیاں اس بے نشاں کی ایسی ہیں چندیں نشانیاں پیری ہے اب تو کہیے سو کیا کہیے ہم نشیں…
پیری میں کیا جوانی کے موسم کو رویئے
پیری میں کیا جوانی کے موسم کو رویئے اب صبح ہونے آئی ہے اک دم تو سویئے رخسار اس کے ہائے رے جب دیکھتے ہیں…
پھر شب نہ لطف تھا نہ وہ مجلس میں نور تھا
پھر شب نہ لطف تھا نہ وہ مجلس میں نور تھا اس روئے دل فروز کا سب میں ظہور تھا کیا کیا عزیز خلع بدن…
پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا
پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا دل کو لگا کے ہم نے کھینچے عذاب کیا کیا کاٹے ہیں خاک اڑا کر جوں گردباد…
بے کسان عشق تھے ہم غم میں کھپ سارے گئے
بے کسان عشق تھے ہم غم میں کھپ سارے گئے باز خواہ خوں نہ تھا مارے گئے مارے گئے بار کل تک ناتوانوں کو نہ…
بہرفردوس ہو آدم کو الم کاہے کو
بہرفردوس ہو آدم کو الم کاہے کو وقف اولاد ہے وہ باغ تو غم کاہے کو کہتے ہیں آوے گا ایدھر وہ قیامت رفتار چلتے…
بن میں چمن میں جی نہیں لگتا یارو کیدھر جاویں ہم
بن میں چمن میں جی نہیں لگتا یارو کیدھر جاویں ہم راہ خرابے سے نکلی نہ گھر کی بستی میں کیوں کر جاویں ہم کیسی…
برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بدگمان کا
برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بدگمان کا دیکھا تو اور رنگ ہے سارے جہان کا مت مانیو کہ ہو گا یہ بے درد اہل…
بالیں پہ میری آوے گا تو گھر سے جب تلک
بالیں پہ میری آوے گا تو گھر سے جب تلک کر جاؤں گا سفر ہی میں دنیا سے تب تلک اتنا دن اور دل سے…
بات شکوے کی ہم نے گاہ نہ کی
بات شکوے کی ہم نے گاہ نہ کی بلکہ دی جان اور آہ نہ کی گل و آئینہ ماہ و خور کن نے چشم اس…
ایسے محروم گئے ہم تو گرفتار چمن
ایسے محروم گئے ہم تو گرفتار چمن کہ موئے قید میں دیوار بہ دیوار چمن سینے پر داغ کا احوال میں پوچھوں ہوں نسیم یہ…
اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے
اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے شکل اپنی بگاڑ کر کڑھایا تونے جی میں نہ ترے حال نہ منھ پر کچھ رنگ اپنا یہ…
اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے
اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے ہر گلی کوچے میں تیرا اک دعا گو اور ہے بال بل کھائے ہوئے پیچوں سے…
آنے کی اپنے کیا کہیں اس گلستاں کی طرح
آنے کی اپنے کیا کہیں اس گلستاں کی طرح ہر گام پر تلف ہوئے آب رواں کی طرح کیا میں ہی چھیڑ چھیڑ کے کھاتا…
اندوہ سے ہوئی نہ رہائی تمام شب
اندوہ سے ہوئی نہ رہائی تمام شب مجھ دل زدہ کو نیند نہ آئی تمام شب جب میں شروع قصہ کیا آنکھیں کھول دیں یعنی…
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا میر تقی میر
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا عہد جوانی رو رو کاٹا…
اک شور ہو رہا ہے خوں ریزی میں ہمارے
اک شور ہو رہا ہے خوں ریزی میں ہمارے حیرت سے ہم تو چپ ہیں کچھ تم بھی بولو پیارے زخم اس کے ہاتھ کے…
اس کے ہوتے بزم میں فانوس میں آتی ہے شمع
اس کے ہوتے بزم میں فانوس میں آتی ہے شمع یعنی اس آتش کے پرکالے سے شرماتی ہے شمع ہر زماں جاتی ہے گھٹتی سامنے…
اس قدر آنکھیں چھپاتا ہے تو اے مغرور کیا
اس قدر آنکھیں چھپاتا ہے تو اے مغرور کیا ٹک نظر ایدھر نہیں کہہ اس سے ہے منظور کیا وصل و ہجراں سے نہیں ہے…
اس آستان داغ سے میں زر لیا کیا
اس آستان داغ سے میں زر لیا کیا گل دستہ دستہ جس کو چراغی دیا کیا کیا بعد مرگ یاد کروں گا وفا تجھے سہتا…
ادھر مت کر نگاہ تیز جا بیٹھ
ادھر مت کر نگاہ تیز جا بیٹھ نہ تیر روئے ترکش یوں چلا بیٹھ اثر ہوتا تو کب کا ہو بھی چکتا دعائے صبح سے…
آج کل بے قرار ہیں ہم بھی
آج کل بے قرار ہیں ہم بھی بیٹھ جا چلنے ہار ہیں ہم بھی آن میں کچھ ہیں آن میں کچھ ہیں تحفۂ روزگار ہیں…
اپنے ہوتے تو با عتاب رہا
اپنے ہوتے تو با عتاب رہا بے دماغی سے با خطاب رہا ہو کے بے پردہ ملتفت بھی ہوا ناکسی سے ہمیں حجاب رہا نہ…
اب میرؔ جی تو اچھے زندیق ہی بن بیٹھے
اب میرؔ جی تو اچھے زندیق ہی بن بیٹھے پیشانی پہ دے قشقہ زنار پہن بیٹھے آزردہ دل الفت ہم چپکے ہی بہتر ہیں سب…
اب سمجھ آئی مرتبہ سمجھے
اب سمجھ آئی مرتبہ سمجھے گم کیا خود کے تیں خدا سمجھے اس قدر جی میں ہے دغا اس کے کہ دعا کریے تو دغا…
یوں کب ہوا ہے پیارے پاس اپنے تم بلا لو
یوں کب ہوا ہے پیارے پاس اپنے تم بلا لو دو باتیں گر لکھوں میں دل کو ٹک اک لگا لو اب جو نصیب میں…
یہ ترک ہوکے خشن کج اگر کلاہ کریں
یہ ترک ہوکے خشن کج اگر کلاہ کریں تو بوالہوس نہ کبھو چشم کو سیاہ کریں تمھیں بھی چاہیے ہے کچھ تو پاس چاہت کا…
یاروں کو کدورتیں ہیں اب تو ہم سے
یاروں کو کدورتیں ہیں اب تو ہم سے جس روز کہ ہم جائیں گے اس عالم سے اس روز کھلے گی صاف سب پر یہ…
یاد خط میں اس کے جی بھر آ کے گھبراتا رہا
یاد خط میں اس کے جی بھر آ کے گھبراتا رہا رات کا بھی کیا ہی مینھ آیا تھا پر جاتا رہا کیا قیامت ہوتی…
وہی جانے جو حیا کشتہ وفا رکھتا ہو
وہی جانے جو حیا کشتہ وفا رکھتا ہو اور رسوائی کا اندیشہ جدا رکھتا ہو کام لے یار سے جو جذب رسا رکھتا ہو یا…
وہ اک روش سے کھولے ہوئے بال ہو گیا میر تقی میر
وہ اک روش سے کھولے ہوئے بال ہو گیا سنبل چمن کا مفت میں پامال ہو گیا الجھاؤ پڑ گیا جو ہمیں اس کے عشق…
ہیں گوکہ سبھی تمھاری پیاری باتیں
ہیں گوکہ سبھی تمھاری پیاری باتیں پر جی سے نہ جائیں گی تمھاری باتیں آنکھیں ہیں ادھر روے سخن اور طرف یاروں کی نظر میں…
ہے خاک جیسے ریگ رواں سب نہ آب ہے
ہے خاک جیسے ریگ رواں سب نہ آب ہے دریائے موج خیز جہاں کا سراب ہے روز شمار میں بھی محاسب ہے گر کوئی تو…
ہوتی نہیں تسلی دل گلستاں سے بھی
ہوتی نہیں تسلی دل گلستاں سے بھی تسکیں نہیں ہے جان کو آب رواں سے بھی تا یہ گرفتہ وا ہو کہاں لے کے جائیے…
ہنستے ہو روتے دیکھ کر غم سے
ہنستے ہو روتے دیکھ کر غم سے چھیڑ رکھی ہے تم نے کیا ہم سے مند گئی آنکھ ہے اندھیرا پاک روشنی ہے سو یاں…
ہم میرؔ برے اتنے ہیں وہ اتنا خوب
ہم میرؔ برے اتنے ہیں وہ اتنا خوب متروک جہاں ہم ہیں وہ سب کا محبوب ہم ممکن اسے وجوب کا ہے رتبہ ہے کچھ…
ہم سے اسے نفاق ہوا ہے وفاق میں
ہم سے اسے نفاق ہوا ہے وفاق میں کم اتفاق پڑتے ہیں یہ اتفاق میں شاید کہ جان و تن کی جدائی بھی ہے قریب…
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
ہستی اپنی حباب کی سی ہے یہ نمائش سراب کی سی ہے نازکی اس کے لب کی کیا کہیے پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے…
ہر شب جہاں میں جلتے گذرتی ہے اے نسیم
ہر شب جہاں میں جلتے گذرتی ہے اے نسیم گویا چراغ وقف ہوں میں اس دیار کا
نئے طور سیکھے نکالے ڈھب اور
نئے طور سیکھے نکالے ڈھب اور مگر اور تھے تب ہوئے ہو اب اور ادا کچھ ہے انداز کچھ ناز کچھ تہ دل ہے کچھ…
نہ گلشن میں چمن پر ان نے بلبل تجھ کو جا دی ہے
نہ گلشن میں چمن پر ان نے بلبل تجھ کو جا دی ہے سپاس ایزد کے کر جن نے کہ یہ ڈالی نوادی ہے نہیں…
نہ اک یعقوبؑ رویا اس الم میں
نہ اک یعقوبؑ رویا اس الم میں کنواں اندھا ہوا یوسفؑ کے غم میں کہوں کب تک دم آنکھوں میں ہے میری نظر آوے ہی…
نظر کیا کروں اس کے گھر کی طرف
نظر کیا کروں اس کے گھر کی طرف نگاہیں ہیں میری نظر کی طرف چھپاتے ہیں منھ اپنا کامل سے سب نہیں کوئی کرتا ہنر…
نازچمن وہی ہے بلبل سے گو خزاں ہے
نازچمن وہی ہے بلبل سے گو خزاں ہے ٹہنی جو زرد بھی ہے سو شاخ زعفراں ہے گر اس چمن میں وہ بھی اک ہی…
میں جوانی میں مے پرست رہا
میں جوانی میں مے پرست رہا گردن شیشہ ہی میں دست رہا در میخانہ میں مرے سر پر ظل ممدود دار بست رہا سر پہ…