ایک نہ خواہش بر آئی تا جی کا غبار نکل جاتا

ایک نہ خواہش بر آئی تا جی کا غبار نکل جاتا کاشکے آہو چشم اپنا آنکھوں کو پاؤں سے مل آتش دل کی لپٹوں کا…

ادامه مطلب

آیا کمال نقص مرے دل کی تاب میں

آیا کمال نقص مرے دل کی تاب میں جاتا ہے جی چلا ہی مرا اضطراب میں دوزخ کیا ہے سینہ مرا سوز عشق سے اس…

ادامه مطلب

اے رشک برق تجھ سے مشکل ہے کار عاشق

اے رشک برق تجھ سے مشکل ہے کار عاشق اک جھمکے میں کہاں پھر صبر و قرار عاشق خاک سیہ سے یکساں تیرے لیے ہوا…

ادامه مطلب

آہ کے تیں دل حیران و خفا کو سونپا

آہ کے تیں دل حیران و خفا کو سونپا میں نے یہ غنچۂ تصویر صبا کو سونپا تیرے کوچے میں مری خاک بھی پامال ہوئی…

ادامه مطلب

انکھڑیوں کو اس کی خاطر خواہ کیونکر دیکھیے

انکھڑیوں کو اس کی خاطر خواہ کیونکر دیکھیے سو طرف جب دیکھ لیجے تب ٹک اودھر دیکھیے گرچہ زردی رنگ کی بھی ہجر ہی سے…

ادامه مطلب

امیروں تک رسائی ہو چکی بس

امیروں تک رسائی ہو چکی بس مری بخت آزمائی ہو چکی بس بہار اب کے بھی جو گذری قفس میں تو پھر اپنی رہائی ہو…

ادامه مطلب

اگر ہنستا اسے سیرچمن میں اب کے پاؤں گا

اگر ہنستا اسے سیرچمن میں اب کے پاؤں گا تو بلبل آشیاں تیرا ہی میں پھولوں سے چھاؤں گا مجھے گل اس کے آگے خوش…

ادامه مطلب

آغشتہ خون دل سے سخن تھے زبان پر

آغشتہ خون دل سے سخن تھے زبان پر رکھے نہ تم نے کان ٹک اس داستان پر کچھ ہو رہے گا عشق و ہوس میں…

ادامه مطلب

اس کی دوری میں کڑھا کرتے ہیں ہم حد سے زیاد

اس کی دوری میں کڑھا کرتے ہیں ہم حد سے زیاد جی گیا آخر رہا دل کو جو غم حد سے زیاد چھاتی پھٹ جاتی…

ادامه مطلب

اس رنگ سے جو زرد زبوں زار ہیں ہم لوگ

اس رنگ سے جو زرد زبوں زار ہیں ہم لوگ دل کے مرض عشق سے بیمار ہیں ہم لوگ کیا اپنے تئیں پستی بلندی سے…

ادامه مطلب

آرسی آرسی وہ ہے وہ ہے

آرسی آرسی وہ ہے وہ ہے یہ نہ منھ دیکھے کی سی میں نے کہی

ادامه مطلب

آج ہمارے گھر آیا تو کیا ہے یاں جو نثار کریں

آج ہمارے گھر آیا تو کیا ہے یاں جو نثار کریں الا کھینچ بغل میں تجھ کو دیر تلک ہم پیار کریں خاک ہوئے برباد…

ادامه مطلب

آتے ہی آتے تیرے یہ ناکام ہو چکا

آتے ہی آتے تیرے یہ ناکام ہو چکا واں کام ہی رہا تجھے یاں کام ہو چکا یا خط چلے ہی آتے تھے یا حرف…

ادامه مطلب

ابر جب مجھ خاک پر سے ہو گیا

ابر جب مجھ خاک پر سے ہو گیا ایک دو دم زار باراں رو گیا کیا کہوں میں میرؔ اپنی سرگذشت ابتدا ہی قصے میں…

ادامه مطلب

اب کچھ مزے پر آیا شاید وہ شوخ دیدہ

اب کچھ مزے پر آیا شاید وہ شوخ دیدہ آب اس کے پوست میں ہے جوں میوۂ رسیدہ آنکھیں ملا کبھو تو کب تک کیا…

ادامه مطلب

یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے

یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے کہ شکل صبح مری سب کو بھول جاتی ہے طپش کے دم ہی تئیں مجھ…

ادامه مطلب

یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے

یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے آخر کو پھوٹ پھوٹ بہے قہر کر رہے ہم نے بھی نذر کی ہے پھریں گے چمن…

ادامه مطلب

یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے

یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے کتنا جی عاشق بیتاب کا مر جاتا ہے جیسے گرداب ہے گردش مری ہر چار…

ادامه مطلب

وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم

وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم الفت گزیدہ مردم کلفت کشیدہ مردم ہے حال اپنا درہم تس پر ہے عشق کا غم…

ادامه مطلب

وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا

وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا یا لوہو اشک خونی سے منھ پر بہائے گا اب یہ نظر پڑے ہے کہ برگشتہ…

ادامه مطلب

وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں

وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں مجنوں کی محنتیں سب میں خاک میں ملاؤں ہنس کر کبھو بلایا تو برسوں تک رلایا…

ادامه مطلب

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی ہم نے بھی طبع آزمائی کی اس کے ایفائے عہد تک نہ جیے عمر نے ہم سے بے وفائی…

ادامه مطلب

ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا

ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا ہوا وہ بے مروت بے وفا ہرگز نہ یار اپنا خدا جانے ہمیں اس بے خودی نے…

ادامه مطلب

ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب

ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب تو کون قمریوں کے چواتا دہن میں آب اس پر لہو کے پیاسے ہیں تیرے لبوں…

ادامه مطلب

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ وہ نمک چھڑکے ہے مزہ ہے یہ آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم اب جو ہیں خاک انتہا ہے…

ادامه مطلب

ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی

ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی ایک دل قطرۂ خوں تس پہ جفا کیا کیا کی کس کو لاگی کہ نہ…

ادامه مطلب

ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے

ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے وہ ہی ناز و عتاب ہے سو ہے گرچہ گھبرا کے لب پہ آئی ولے جان کو…

ادامه مطلب

ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت

ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت تو بھی مری دعا سے ملتی نہیں اجابت مت لے حساب طاقت اے ضعف مجھ سے ظالم…

ادامه مطلب

ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ

ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ جان عزیز گئی ہوتی کاش اب کے سال بہار کے ساتھ کس آوارۂ عشق و…

ادامه مطلب

نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر

نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر نہیں اس قافلے میں اہل دل ضبط نفس بہتر نہ ہونا ہی بھلا تھا سامنے اس…

ادامه مطلب

نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد

نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد آخرکار کیا کہا قاصد کوئی پہنچا نہ خط مرا اس تک میرے طالع ہیں نارسا قاصد سر نوشت…

ادامه مطلب

نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا

نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا اس شوخ کم نما کا نت انتظار کھینچا رسم قلمرو عشق مت پوچھ کچھ کہ ناحق ایکوں…

ادامه مطلب

نالۂ عجز نقص الفت ہے

نالۂ عجز نقص الفت ہے رنج و محنت کمال راحت ہے عشق ہی گریۂ ندامت ہے ورنہ عاشق کو چشم خفت ہے تا دم مرگ…

ادامه مطلب

میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی

میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی سر پر مرے کھڑی ہو شب شمع زور روئی آتی ہے شمع شب کو آگے ترے یہ…

ادامه مطلب

میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے

میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے کر نہیں بنتی کسو سے جو بنے خون ہو کر بہ گیا مدت ہوئی دل جو ڈھونڈو ہو…

ادامه مطلب

موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا

موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا نہ جانا ان نے تو یوں بھی کہ کیا تھا معالج کی نہیں تقصیر ہرگز مرض ہی…

ادامه مطلب

ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی

ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی کہاں ہم کہاں تم کہاں پھر جوانی شکایت کروں ہوں تو سونے لگے ہے مری سرگذشت اب…

ادامه مطلب

مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی

مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی اللہ رے اثر سب کے تئیں رفتگی آئی اس مطلع جاں سوز نے آ اس کے…

ادامه مطلب

مرے آگے نہ شاعر نام پاویں

مرے آگے نہ شاعر نام پاویں قیامت کو مگر عرصے میں آویں پری سمجھے تجھے وہم و گماں سے کہاں تک اور ہم اب دل…

ادامه مطلب

مدت ہوئی کہ بیچ میں پیغام بھی نہیں

مدت ہوئی کہ بیچ میں پیغام بھی نہیں نامے کا اس کی مہر سے اب نام بھی نہیں ایام ہجر کریے بسر کس امید پر…

ادامه مطلب

مجھے تو نور نظر نے تنک بھی تن نہ دیا

مجھے تو نور نظر نے تنک بھی تن نہ دیا بہار جاتی رہی دیکھنے چمن نہ دیا لباس دیکھ لیے میں نے تیری پوشش کے…

ادامه مطلب

مت سگ یار سے دعوائے مساوات کرو

مت سگ یار سے دعوائے مساوات کرو اس کنے بیٹھنے پاؤ تو مباہات کرو صحبت آخر ہے ہماری نہ کرو پھر افسوس متصل ہوسکے تو…

ادامه مطلب

لے رنگ بے ثباتی یہ گلستاں بنایا

لے رنگ بے ثباتی یہ گلستاں بنایا بلبل نے کیا سمجھ کر یاں آشیاں بنایا اڑتی ہے خاک یارب شام و سحر جہاں میں کس…

ادامه مطلب

لبوں پر ہے ہر لحظہ آہ شرر بار

لبوں پر ہے ہر لحظہ آہ شرر بار جلا ہی پڑا ہے ہمارا تو گھر بار ہوئیں کس ستم دیدہ کے پاس یک جا نگاہیں…

ادامه مطلب

گو ننگ اس کو آوے ہے عاشق کے نام سے

گو ننگ اس کو آوے ہے عاشق کے نام سے ہے میرؔ کام میرے تئیں اپنے کام سے درد صفر ہی خوب پئیں جس میں…

ادامه مطلب

گل گئے بوٹے گئے گلشن ہوئے برہم گئے

گل گئے بوٹے گئے گلشن ہوئے برہم گئے کیسے کیسے ہائے اپنے دیکھتے موسم گئے ہنستے رہتے تھے جو اس گلزار میں شام و سحر…

ادامه مطلب

گرے بحر بلا مژگان تر سے

گرے بحر بلا مژگان تر سے نگاہیں اٹھ گئیں طوفان پر سے

ادامه مطلب

گر قصد ترک سر ہے کہو شرم مت کرو

گر قصد ترک سر ہے کہو شرم مت کرو کہتے ہیں اپنی ٹوپی سے بھی مشورت کرو اچھی ہے اس کی تیغ تو باندھو گلے…

ادامه مطلب

کیسی وفا و الفت کھاتے عبث ہو قسمیں

کیسی وفا و الفت کھاتے عبث ہو قسمیں مدت ہوئی اٹھا دیں تم نے یہ ساری رسمیں ساون تو اب کے ایسا برسا نہیں جو…

ادامه مطلب

کیا میں نے رو کر فشار گریباں

کیا میں نے رو کر فشار گریباں رگ ابر تھا تار تار گریباں کہیں دست چالاک ناخن نہ لاگے کہ سینہ ہے قرب و جوار…

ادامه مطلب