کیا کہوں کچھ بھی اس سے چھوٹا ہے

کیا کہوں کچھ بھی اس سے چھوٹا ہے ملک دل ان نے صاف لوٹا ہے خاک سے میرؔ کیوں نہ یکساں ہوں مجھ پہ تو…

ادامه مطلب

کیا غم میں ویسے خاک فتادہ سے ہوسکے

کیا غم میں ویسے خاک فتادہ سے ہوسکے دامن پکڑ کے یار کا جو ٹک نہ رو سکے ہم ساری ساری رات رہے گریہ ناک…

ادامه مطلب

کیا حال بیاں کریے عجب طرح پڑی ہے

کیا حال بیاں کریے عجب طرح پڑی ہے وہ طبع تو نازک ہے کہانی یہ بڑی ہے کیا فکر کروں میں کہ ٹلے آگے سے…

ادامه مطلب

کوئی ہوا نہ روکش ٹک میری چشم تر سے

کوئی ہوا نہ روکش ٹک میری چشم تر سے کیا کیا نہ ابر آ کر یاں زور زور برسے وحشت سے میری یارو خاطر نہ…

ادامه مطلب

کوچۂ یار سے نہ جاویں گے

کوچۂ یار سے نہ جاویں گے کیسے ہی ہوں گے ہم گئے گذرے

ادامه مطلب

کہتے ہیں بہار آئی گل پھول نکلتے ہیں

کہتے ہیں بہار آئی گل پھول نکلتے ہیں ہم کنج قفس میں ہیں دل سینوں میں جلتے ہیں اب ایک سی بیہوشی رہتی نہیں ہے…

ادامه مطلب

کلید پیچ اگر رقعہ یار کا آوے

کلید پیچ اگر رقعہ یار کا آوے تو دل کہ قفل سا بستہ ہے کیسا کھل جاوے ہماری جان لبوں پر سے سوئے گوش گئی…

ادامه مطلب

خواب میں تو نظر جمال پڑا

خواب میں تو نظر جمال پڑا پر مرے جی ہی کے خیال پڑا وہ نہانے لگا تو سایۂ زلف بحر میں تو کہے کہ جال…

ادامه مطلب

کسو یہ کہ عیش و کامرانی کرتے

کسو یہ کہ عیش و کامرانی کرتے یا خوب طرح سے زندگانی کرتے سگ کا نہ ہوا ہمیں تو رتبہ حاصل تا کوچے کی اس…

ادامه مطلب

کرے کیا کہ دل بھی تو مجبور ہے

کرے کیا کہ دل بھی تو مجبور ہے زمیں سخت ہے آسماں دور ہے جرس راہ میں جملہ تن شور ہے مگر قافلے سے کوئی…

ادامه مطلب

کر نالہ کشی کب تئیں اوقات گذاریں

کر نالہ کشی کب تئیں اوقات گذاریں فریاد کریں کس سے کہاں جا کے پکاریں ہر دم کا بگڑنا تو کچھ اب چھوٹا ہے ان…

ادامه مطلب

کچھ انکھڑیاں ہی اس کی نہیں اک بلا کہ بس

کچھ انکھڑیاں ہی اس کی نہیں اک بلا کہ بس دل زینہار دیکھ خبردار بہت ہیں بیگانہ خو رقیب سے وسواس کچھ نہ کر فرماوے…

ادامه مطلب

کب سے قیدی ہیں پہ ہے نالش بسیار ہنوز

کب سے قیدی ہیں پہ ہے نالش بسیار ہنوز دل بہاران چمن کا ہے گرفتار ہنوز وہ مہ چار دہ اس شہر سے کب کا…

ادامه مطلب

کافر بتوں سے مل کے مسلمان کیا رہے

کافر بتوں سے مل کے مسلمان کیا رہے ہو مختلط جو ان سے تو ایمان کیا رہے شمشیر اس کی حصہ برابر کرے ہے دو…

ادامه مطلب

قتل کیے پر غصہ کیا ہے لاش مری اٹھوانے دو

قتل کیے پر غصہ کیا ہے لاش مری اٹھوانے دو جان سے بھی ہم جاتے رہے ہیں تم بھی آؤ جانے دو جان سلامت لے…

ادامه مطلب

غیروں سے مل چلے تم مست شراب ہو کر

غیروں سے مل چلے تم مست شراب ہو کر غیرت سے رہ گئے ہم یک سو کباب ہو کر اس روئے آتشیں سے برقع سرک…

ادامه مطلب

غم مرگ سے دل جگر ریش ہے

غم مرگ سے دل جگر ریش ہے عجب مرحلہ ہم کو درپیش ہے بلا ہے اسے شوق تیر و کماں یہیں سے ہے پیدا ستم…

ادامه مطلب

عہد جنوں ہے موسم گل کا اور شگوفہ لایا ہے

عہد جنوں ہے موسم گل کا اور شگوفہ لایا ہے ابر بہاری وادی سے اٹھ کر آبادی پر آیا ہے سن کر میرے شور شب…

ادامه مطلب

عشق میں مرگ ابتدا لے تو

عشق میں مرگ ابتدا لے تو جو نہ مانو تو انتہا لے تو

ادامه مطلب

عشق کی چوٹیں پے درپے جو اٹھائی گئیں گھائل ہے دل

عشق کی چوٹیں پے درپے جو اٹھائی گئیں گھائل ہے دل یوں بے دم ہے اب پہلو میں جوں صید بسمل ہے دل خون ہوا…

ادامه مطلب

عزت نہیں ہے دل کی کچھ اس دلربا کے پاس

عزت نہیں ہے دل کی کچھ اس دلربا کے پاس رہتی ہے آرسی ہی دھری خود نما کے پاس پہروں شبوں کو غم میں ترے…

ادامه مطلب

ظلم سہے ہیں داغ ہوئے ہیں رنج اٹھے ہیں درد کھنچے

ظلم سہے ہیں داغ ہوئے ہیں رنج اٹھے ہیں درد کھنچے اب وہ دل میں تاب نہیں جو لب تک آہ سرد کھنچے جیتے جی…

ادامه مطلب

طبیعت نے عجب کل یہ ادا کی

طبیعت نے عجب کل یہ ادا کی کہ ساری رات وحشت ہی رہا کی نمائش داغ سودا کی ہے سر سے بہار اب ہے جنوں…

ادامه مطلب

صد گونہ عاشقی میں ہم نے جفا سہی ہے

صد گونہ عاشقی میں ہم نے جفا سہی ہے پر یہ کہا نہ ظالم اس کی نہیں سہی ہے کرتی پھری ہے رسوا سارے چمن…

ادامه مطلب

صبح ہوئی گلزار کے طائر دل کو اپنے ٹٹولیں ہیں

صبح ہوئی گلزار کے طائر دل کو اپنے ٹٹولیں ہیں یاد میں اس خود رو گل تر کی کیسے کیسے بولیں ہیں باغ میں جو…

ادامه مطلب

شعر کے پردے میں میں نے غم سنایا ہے بہت

شعر کے پردے میں میں نے غم سنایا ہے بہت مرثیے نے دل کے میرے بھی رلایا ہے بہت بے سبب آتا نہیں اب دم…

ادامه مطلب

شائستۂ غم و ستم یار ہم ہوئے

شائستۂ غم و ستم یار ہم ہوئے عاشق کہاں ہوئے کہ گنہگار ہم ہوئے کی عرض جو متاع امانت ازل کے بیچ سب اور لے…

ادامه مطلب

سوزدروں سے آگ لگی ہے سارے بدن میں تب سی ہے

سوزدروں سے آگ لگی ہے سارے بدن میں تب سی ہے طاقت دل کی تمام ہوئی ہے جی کی چال کڈھب سی ہے سینے کے…

ادامه مطلب

سنا جاتا ہے اے گھتیے ترے مجلس نشینوں سے

سنا جاتا ہے اے گھتیے ترے مجلس نشینوں سے کہ تو دارو پیے ہے رات کو مل کر کمینوں سے گئی گرم اختلاطی کب کی…

ادامه مطلب

سخن مشتاق ہے عالم ہمارا

سخن مشتاق ہے عالم ہمارا غنیمت ہے جہاں میں دم ہمارا رہے ہم عالم مستی میں اکثر رہا کچھ اور ہی عالم ہمارا بہت ہی…

ادامه مطلب

سب حال سے بے خبر ہیں یاں تو

سب حال سے بے خبر ہیں یاں تو برہم زدہ شہر ہے جہاں تو اس تن پہ نثار کرتے لیکن اپنی بھی نظر میں ٹھہرے…

ادامه مطلب

زلف ہی درہم نہیں ابرو بھی پرخم اور ہے

زلف ہی درہم نہیں ابرو بھی پرخم اور ہے یاں تلف ہوتا ہے عالم واں سو عالم اور ہے پیٹ لینا سر لیے دل کے…

ادامه مطلب

رہیے بغیر تیرے اے رشک ماہ تا چند

رہیے بغیر تیرے اے رشک ماہ تا چند آنکھوں میں یوں ہماری عالم سیاہ تا چند اب دیکھنے میں پیارے ٹک تو بڑھا عنایت کوتاہ…

ادامه مطلب

رہتا نہیں ہے کوئی گھڑی اب تو یار دل

رہتا نہیں ہے کوئی گھڑی اب تو یار دل آزردہ دل ستم زدہ دل بے قرار دل

ادامه مطلب

رکھتا نہیں ہے مطلق تاب عتاب اب دل

رکھتا نہیں ہے مطلق تاب عتاب اب دل جاتا ہے کچھ ڈھہا ہی خانہ خراب اب دل درد فراق دلبر دے ہے فشار بے ڈھب…

ادامه مطلب

رچند کہ اے مہ اب تمامی ہے گی

رچند کہ اے مہ اب تمامی ہے گی پر ہم جو گلہ کریں تو خامی ہے گی بندے ہیں ترے کیونکے کریں سرتابی خدمت تیری…

ادامه مطلب

دیوانگی میں مجنوں میرے حضور کیا تھا

دیوانگی میں مجنوں میرے حضور کیا تھا لڑکا سا ان دنوں تھا اس کو شعور کیا تھا گردن کشی سے اپنی مارے گئے ہم آخر…

ادامه مطلب

دیکھ اس کو ہنستے سب کے دم سے گئے اکھڑ کر

دیکھ اس کو ہنستے سب کے دم سے گئے اکھڑ کر ٹھہرے ہے آرسی بھی دانتوں زمیں پکڑ کر کیا کیا نیاز طینت اے ناز…

ادامه مطلب

دور بہت بھاگو ہو ہم سے سیکھے طریق غزالوں کا

دور بہت بھاگو ہو ہم سے سیکھے طریق غزالوں کا وحشت کرنا شیوہ ہے کیا اچھی آنکھوں والوں کا صورت گر کی پریشانی نے طول…

ادامه مطلب

دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا

دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا جو کوئی دم ہے تو افسوس ہے جوانی کا اگرچہ عمر کے دس دن یہ لب…

ادامه مطلب

دل کے گئے بے دل کہلائے آگے دیکھیے کیا کیا ہوں

دل کے گئے بے دل کہلائے آگے دیکھیے کیا کیا ہوں محزوں ہوویں مفتوں ہوویں مجنوں ہوویں رسوا ہوں عشق کی رہ میں پاؤں رکھا…

ادامه مطلب

دل کھلتا ہے واں صحبت رندانہ جہاں ہو

دل کھلتا ہے واں صحبت رندانہ جہاں ہو میں خوش ہوں اسی شہر سے میخانہ جہاں ہو ان بکھرے ہوئے بالوں سے خاطر ہے پریشاں…

ادامه مطلب

دل سمجھتا ہی نئیں ہمارا آہ

دل سمجھتا ہی نئیں ہمارا آہ زلف اس کی ہے ایک مار سیاہ

ادامه مطلب

دل جن کے بجا ہیں ان کو آتی ہے خواب

دل جن کے بجا ہیں ان کو آتی ہے خواب آرام خوش آتا ہے سہاتی ہے خواب میں غم زدہ کیا اپنے دنوں کو روؤں…

ادامه مطلب

دل بیتاب آفت ہے بلا ہے

دل بیتاب آفت ہے بلا ہے جگر سب کھا گیا اب کیا رہا ہے ہمارا تو ہے اصل مدعا تو خدا جانے ترا کیا مدعا…

ادامه مطلب

درد سر کا پہر پہر ہے اب

درد سر کا پہر پہر ہے اب زندگانی ہی درد سر ہے اب وہ دماغ ضعیف بھی نہ رہا بے دماغی ہی بیشتر ہے اب…

ادامه مطلب

خوش سر انجام تھے وے جلد جو ہشیار ہوئے

خوش سر انجام تھے وے جلد جو ہشیار ہوئے ہم تو اے ہم نفساں دیر خبردار ہوئے بے قراری سے دل زار کی آزار ہوئے…

ادامه مطلب

اب دیکھیں آہ کیا ہو ہم وے جدا ہوئے ہیں

اب دیکھیں آہ کیا ہو ہم وے جدا ہوئے ہیں بے یار و بے دیار و بے آشنا ہوئے ہیں غیرت سے نام اس کا…

ادامه مطلب

خط سے وہ زور صفائے حسن اب کم ہو گیا

خط سے وہ زور صفائے حسن اب کم ہو گیا چاہ یوسفؑ تھا ذقن سو چاہ رستم ہو گیا سینہ کوبی سنگ سے دل خون…

ادامه مطلب

حلقہ ہوئی وہ زلف کماں کو چھپا رکھا

حلقہ ہوئی وہ زلف کماں کو چھپا رکھا طاق بلند پر اسے سب نے اٹھا رکھا اس مہ سے دل کی لاگ وہی متصل رہی…

ادامه مطلب