ظلم سہے ہیں داغ ہوئے ہیں رنج اٹھے ہیں درد کھنچے

ظلم سہے ہیں داغ ہوئے ہیں رنج اٹھے ہیں درد کھنچے
اب وہ دل میں تاب نہیں جو لب تک آہ سرد کھنچے
جیتے جی میت کے رنگوں عشق میں اس کے ہو بیٹھا
بعد مرے نقاش سے شاید صورت میری زرد کھنچے
خاک ہوئی تھی سرکشی اپنی جوں کی توں اپنی طبیعت میں
میرؔ عجب کیا ہے اس کا تا گردوں جو یہ گرد کھنچے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *