غیرت و دل کے خریدار سے مانوس نہیں

غیرت و دل کے خریدار سے مانوس نہیں
ہم جو اس پار ہیں اُس پار سے مانوس نہیں
گھٹ کے مر جائیں گے دو چار دنوں کے اندر
ہم پرندے در و دیوار سے مانوس نہیں
لوٹ جاتے ہیں مسیحائی اٹھا کر اپنی
ایسے لمحے دلِ بیمار سے مانوس نہیں
ہم جہاں ہوں وہاں تاریکیاں کم ہوتی ہیں
چاند ہیں اور شبِ تار سے مانوس نہیں
شہر میں کس طرح آباد کریں گے خود کو
جو ترے پیار میں گھر بار سے مانوس نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *