خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا

خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا
آ رہا ہے مرے گمان میں کیا
دل کے آتے ہیں جس کو دھیان بہت
خود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا
وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تیری امان میں کیا
یوں جو تکتا ہے ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
ہے نسیمِ بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *