امّی میری پیاری امّی

امّی میری پیاری امّی
امّی میری پیاری امّی
دیکھو میں کتنی تنہا ہوں
دیکھو امّی میری آنکھیں
آج سمندر بن بیٹھی ہیں
امّی میری جان تھی تم میں
اور تم کیسے چھوڑ گئی ہو
کچھ بتلاؤ کچھ سمجھاؤ
کیسے آخر اپنے دل کو میں سمجھاؤں
پیاری امّی اچھی امّی
اپنی ساری عمر میں، میں نے
آپ کی کوئی بات نہ ٹالی
میں نے تو سوچی بھی نہیں تھی
کبھی بھی کوئی ایسی بات
جس سے امّی آپ کے دل کو
تھوڑا سا بھی دکھ ہو پاتا
امّی دیکھو آپ کی گڑیا
کتنی تنہا اور اکیلی
امّی اکثر پیار سے مجھ کو
کانچ کی گڑیا کہتی تھیں ناں
دیکھو امّی ٹوٹ گئی ہے
آج وہ آپ کی کانچ کی گڑیا
خود سے بھی وہ روٹھ گئی ہے
پیاری امّی، اچھّی امّی
اک پل دل کو چین نا آوے
امّی سارے خواب جو تم نے
دیکھے تھے ناں
بکھر گئے ہیں
اس دنیا میں آپ کی بیٹی
آج اکیلی اور تنہا ہے
پیاری امّی لوٹ آنا تو
بس میں آج نہیں ہے لیکن
سوہنے سجّل میرے سائیں
چھوٹی سی بس عرضی ہے یہ
ضبط کا بندھن ٹوٹ چکا ہے
صبر کا دامن چھوٹ چکا ہے
پیارے سوہنے سجّل سائیں
مجھ کو تو امّی سے ملادے
مان بھی جا اب سجّل سائیں
مجھ کو تو امّی سے ملادے
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *