مری مستی کے افسانے رہیں گے

مری مستی کے افسانے رہیں گے جہاں گردش میں پیمانے رہیں گے نکالے جائیں گے اہل محبت اب اس محفل میں بیگانے رہیں گے یہی…

ادامه مطلب

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے مجھے رونے کی بیماری نہیں ہے نہ پوچھو زخم ہائے دل کا عالم چمن میں ایسی گل کاری…

ادامه مطلب

بیاں جب کلیم اپنی حالت کرے ہے

بیاں جب کلیم اپنی حالت کرے ہے غزل کیا پڑھے ہے قیامت کرے ہے بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت…

ادامه مطلب

شانے کا بہت خون جگر جائے ہے پیارے

شانے کا بہت خون جگر جائے ہے پیارے تب زلف کہیں تا بہ کمر جائے ہے پیارے جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے…

ادامه مطلب

میری غزل کو میری جاں فقط غزل نہ سمجھ_

میری غزل کو میری جاں فقط غزل نہ سمجھ اک آئنہ ہے جو ہر دم ترے مقابل ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ

یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ عشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے جاؤ یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ…

ادامه مطلب

بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے

بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے اب انہیں دونوں سے گھر آباد ہے اب انہیں کی فکر میں صیاد ہے جن کے نغموں سے چمن…

ادامه مطلب

سینے کے زخم پاؤں کے چھالے کہاں گئے

سینے کے زخم پاؤں کے چھالے کہاں گئے اے حسن تیرے چاہنے والے کہاں گئے شانوں کو چھین چھین کے پھینکا گیا کہاں آئینے توڑ…

ادامه مطلب

مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے

مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے مجھے ڈر یہ ہے برائی ترے نام تک نہ پہنچے مرے پاس کیا وہ آتے…

ادامه مطلب

یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں

یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ اس وقت کہ جس وقت پکارے جاؤ کلیم عاجز

ادامه مطلب

توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو

توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو راہ جس وقت طبیعت کی روانی مانگے کلیم عاجز

ادامه مطلب

غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے

غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے یہی غم شعر بنتا ہے یہی افسانہ بنتا ہے اسی سے گرمیٔ دار و رسن ہے…

ادامه مطلب

ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ

ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ ارمان ہی رہا کہ کوئی بے سبب ملے کلیم عاجز

ادامه مطلب

اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو

اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہم سایہ ہوا دے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے

جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے چہرہ ترا اس روز نکھر جائے ہے پیارے کلیم عاجز

ادامه مطلب

قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی

قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے

منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے یہ تو پوچھا چاہئے کیا چاہئے چاہ کا معیار اونچا چاہئے جو نہ چاہیں ان کو چاہا چاہئے کون…

ادامه مطلب

یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل

یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل اس شخص کو اس فن میں مہارت بھی بہت تھی کلیم عاجز

ادامه مطلب

جو مجھے برباد کر کے شاد ہے

جو مجھے برباد کر کے شاد ہے اس ستم گر کو مبارک باد ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے_

کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں

ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں تو دل کو دکھا کر بھی دل آرام ہے پیارے کلیم عاجز

ادامه مطلب

یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی

یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی نہ کبھی چمن میں گزر ہوا نہ کبھی گلوں میں بسر ہوئی یہ پکار سارے…

ادامه مطلب

چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر

چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر یہ آئین وفاداری نہیں ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے

کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے یہ جہاں آگ اسے دیتا ہے جو پانی مانگے دل بھی گردن بھی ہتھیلی پہ لئے پھرتا ہوں جانے…

ادامه مطلب

نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں_

نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی

ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی ہمیں سے آنکھ چراؤ ہو یار دیکھو تو کلیم عاجز

ادامه مطلب

جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا

جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا کہ بلندیوں کی ہے آرزو تو دلوں میں پہلے سمائے جا کلیم عاجز

ادامه مطلب

کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے

کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے جہاں روشنی کی کمی ملی وہیں اک چراغ جلا دیا کلیم عاجز

ادامه مطلب

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو…

ادامه مطلب

بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا_

بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ

تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ میں نہیں ہوں دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے کلیم عاجز

ادامه مطلب

کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے

کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے اب تو کچھ فیصلہ کر جانے کو جی چاہے ہے لوگ اپنے در و دیوار سے…

ادامه مطلب

میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے

میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے جن کے دل کا کوئی حصہ ذرا ٹوٹا بھی نہیں کلیم عاجز

ادامه مطلب

اٹھتے ہوؤں کو سب نے سہارا دیا کلیم_

اٹھتے ہوؤں کو سب نے سہارا دیا کلیم گرتے ہوئے غریب سنبھالے کہاں گئے کلیم عاجز

ادامه مطلب

چھاؤں وعدوں کی ہے بس دھوکا ہی دھوکا اے دل

چھاؤں وعدوں کی ہے بس دھوکا ہی دھوکا اے دل مت ٹھہر گرچہ ٹھہر جانے کو جی چاہے ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر

غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر جی خوش ہے تو کانٹوں پہ بھی آرام بہت ہے کلیم عاجز

ادامه مطلب

ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی

ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی لینا ہی پڑا دل کو ضرورت بھی بہت تھی ظالم تھا وہ اور ظلم کی…

ادامه مطلب

بایں قید خموشی بھی غزل خواں ہمہ تن ہم ہیں

بایں قید خموشی بھی غزل خواں ہمہ تن ہم ہیں نہ پابند زباں ہم ہیں نہ مجبور سخن ہم ہیں گلستاں میں شریک صحبت اہل…

ادامه مطلب

خرد زنجیر پہناتی رہے گی

خرد زنجیر پہناتی رہے گی جو دیوانے ہیں دیوانے رہیں گے کلیم عاجز

ادامه مطلب

کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے_

کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے یاد کرتے نہ بنے اور بھلائے نہ بنے کلیم عاجز

ادامه مطلب

میرے گھر کو آگ لگا کر ہم سایوں کو ہنسنے دو

میرے گھر کو آگ لگا کر ہم سایوں کو ہنسنے دو شعلے بڑھ کر جا پہنچیں گے میرے گھر سے آگے بھی کلیم عاجز

ادامه مطلب

بڑی طلب تھی بڑا انتظار دیکھو تو

بڑی طلب تھی بڑا انتظار دیکھو تو بہار لائی ہے کیسی بہار دیکھو تو یہ کیا ہوا کہ سلامت نہیں کوئی دامن چمن میں پھول…

ادامه مطلب

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو کلیم عاجز

ادامه مطلب

کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے

کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے تو دل کو دکھا تیرا یہی کام ہے پیارے تیرے ہی تبسم کا سحر نام ہے…

ادامه مطلب

ہم کو تو بے سوال ملے بے طلب ملے

ہم کو تو بے سوال ملے بے طلب ملے ہم وہ نہیں ہیں ساقی کہ جب مانگیں تب ملے فریاد ہی میں عہد بہاراں گزر…

ادامه مطلب

بھولے سے کوئی نام وفا کا نہیں لیتا

بھولے سے کوئی نام وفا کا نہیں لیتا دنیا کو ابھی یاد ہے انجام ہمارا کلیم عاجز

ادامه مطلب

رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں

رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو کلیم عاجز

ادامه مطلب

مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں

مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں وہ نہ ہوتا تو غزل میں کبھی کہتا بھی نہیں جانتا تھا کہ ستم گر…

ادامه مطلب

ہم کو معلوم نہ تھا پہلے یہ آئین جہاں

ہم کو معلوم نہ تھا پہلے یہ آئین جہاں اس کو دیتے ہیں سزا جس کی خطا کچھ بھی نہیں کلیم عاجز

ادامه مطلب

تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں

تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں زندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں شمع خاموش بھی رہتے ہوئے خاموش کہاں…

ادامه مطلب