جُز گماں اور تھا ہی کیا میرا

جُز گماں اور تھا ہی کیا میرا فقط اک میرا نام تھامیرا نکہتِ پیرہن سے اُس گُل کی سلسلہ بے صبا رہا میرا مجھ کو…

ادامه مطلب

ٹھیروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا

ٹھیروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا میں حد سے گزر جاؤں محبت نے کہا تھا دَر تک تیرے لائی تھی نسیمِ نفس…

ادامه مطلب

تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو

تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو فکرِ ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ…

ادامه مطلب

تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے

تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے…

ادامه مطلب

بے معنی

بے معنی ہے مری ذات اک زیاں کی دکاں مجھ کو اپنا حساب کیا معلوم جب مجھے بھی نہیں کوئی احساس تم کو میرا عذاب…

ادامه مطلب

بخشش نرگس صنم، دَور بہ دَور، دم بہ دم

بخشش نرگس صنم، دَور بہ دَور، دم بہ دم مینا بہ مینا، مے بہ مے، جام بہ جام، جم بہ جم حالے بے علاتگی قاتلہ…

ادامه مطلب

اے وطن

اے وطن رنگ و فرہنگ و آہنگ کی انجمن اے وطن! اے وطن! اے وطن! اے وطن ارتقائے تمّدن کا عنواں ہے تُو یعنی منجملہِ…

ادامه مطلب

اگر چاہو تو آنا کچھ نہیں دشوار ، آ نکلو

اگر چاہو تو آنا کچھ نہیں دشوار ، آ نکلو شروعِ شب کی محفل ہے مری سرکار ! آ نکلو تمہیں معلوم ہے ہم تو…

ادامه مطلب

آزادی

آزادی اپنے ہاتھوں اجڑ رہا ہے چمن دل ما شاد و چشم ما روشن بڑھ گئی اور چاک دامانی جب سے حاصل ہیں رشتہ و…

ادامه مطلب

ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں

ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں ہے کچھ ایسا ـ ـ کہ جیسے یہ سب کچھ اِس سے…

ادامه مطلب

یہ جو سنا اک دن وہ حویلی یک سر بے آثار گری

یہ جو سنا اک دن وہ حویلی یک سر بے آثار گری ہم جب بھی سائے میں بیٹھے، دل پر اک دیوار گری جوں ہی…

ادامه مطلب

وہ اہلِ حال جو خود رفتگی میں آئے تھے

وہ اہلِ حال جو خود رفتگی میں آئے تھے بلا کی حالتِ شوریدگی میں آئے تھے کہاں گئے کبھی ان کی خبر تو لے ظالم…

ادامه مطلب

ہے رنگِ ایجاد بھی دل میں اور زخم ایجاد بھی ہے

ہے رنگِ ایجاد بھی دل میں اور زخم ایجاد بھی ہے یعنی جاناں دل کا تقاضا آہ بھی ہے فریاد بھی ہے تیشہ ناز نے…

ادامه مطلب

ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں

ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں ہم کہ ہیں تیری داستاں یکسر ہم تری داستاں…

ادامه مطلب

نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی

نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی گماں گماں سی مہک خود کو ڈھونڈتی ہی رہی عجب طرح رُخِ آیندگی کا رنگ…

ادامه مطلب

میرے غصے کے بعد بھی تم نے

میرے غصے کے بعد بھی تم نے کب تجھ کو مہکنا ہے، کب تجھ کو دمکنا ہے اے رنگِ یقیں افروز، اے بوئے گماں انگیز…

ادامه مطلب

مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا

مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا دل اس کرتب میں اپنے فرد نکلا سبھی ویران تھے گھر اور گلیاں کہیں سے اک سگ ولگرد نکلا…

ادامه مطلب

مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ

مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ فریاد! کہ بے ثبات ہوں میں خود پر تو مجھے یقیں نہیں ہے تم پر ہی یقین کر سکوں…

ادامه مطلب

لَوحِ دائرہ

لَوحِ دائرہ میں دائرے پر پڑا ہوا اپنے خوں کے دھبوں کو چاٹتا ہوں کہ میرے ہونے کا سارا الزام میرے سر ہے لبوں کی…

ادامه مطلب

گِلے سے باز آیا جا رہا ہے

گِلے سے باز آیا جا رہا ہے سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے نہیں مطلب کسی پہ طنز کرنا ہنسی میں مسکرایا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

کوئے جاناں میں اور کیا مانگو

کوئے جاناں میں اور کیا مانگو حالتِ حال یک صدا مانگو ہر نفس تم یقینِ منعم سے رزق اپنے گمان کا مانگو ہے اگر وہ…

ادامه مطلب

کتنے عیش اُڑاتے ہوں گے، کتنے اِتراتے ہونگے

کتنے عیش اُڑاتے ہوں گے، کتنے اِتراتے ہونگے جانے کیسے لوگ وہ ہونگے جو اُس کو بھاتے ہونگے شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے…

ادامه مطلب

غم ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میں

غم ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میں اس پر ستم یہ ہے اسے یاد آ رہا ہوں میں ہاں اُس کے نام میں…

ادامه مطلب

شہر یہ دوسروں کا تھا، جس میں ہمیں سہا گیا

شہر یہ دوسروں کا تھا، جس میں ہمیں سہا گیا آج یہ بات سوچ کر، دل سے ہر اک گلہ گیا دل یہ عجیب بات…

ادامه مطلب

سود ہے میرا زیاں، افسوس میں

سود ہے میرا زیاں، افسوس میں جان جاں، جانان جاں، افسوس میں رایگانی میں نے سونپی ہے تجھے اے مری عمر رواں، افسوس میں اے…

ادامه مطلب

سرِ صحرا حباب بیچے ہیں

سرِ صحرا حباب بیچے ہیں لبِ دریا سراب بیچے ہیں اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں خود سوال…

ادامه مطلب

ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں

ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں دلِ برباد یہ خیال رہے اُس نے گیسو نہیں سنوارے ہیں ان…

ادامه مطلب

رنگ آ جائے گا، رنگیں نظراں آئیں کہیں

رنگ آ جائے گا، رنگیں نظراں آئیں کہیں بزم بے رنگ ہے، خونیں جگراں آئیں کہیں نہیں اب یاد میں اس شوخ کی فریاد و…

ادامه مطلب

دوئی

دوئی بوئے خوش ہو، دمک رہی ہو تم رنگ ہو اور مہک رہی ہو تم بوئے خوش! خود کو رو برو تو کرو رنگ! تم…

ادامه مطلب

دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم

دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم وقت کے ہمیشہ میں اب نہیں ملیں گے ہم اپنی بے تقاضائی اپنی وضع ٹھیری…

ادامه مطلب

دل پریشاں ہے کیا کیا جائے

دل پریشاں ہے کیا کیا جائے عقل حیراں ہے کیا کیا جائے شوقِ مشکل پسند اُن کا حصول سخت آساں ہے کیا کیا جائے عشقِ…

ادامه مطلب

خواب

خواب کبھی اک خواب سا دیکھا تھا میں نے کہ تم میری ہو اور میرے لیے ہو تمھاری دلکشی میرے لیے ہے میں جو کچھ…

ادامه مطلب

چشمکِ انجم ( جشن آزادی کے موقع پر)

چشمکِ انجم ( جشن آزادی کے موقع پر) حیاتِ نو تری جیبِ اجل دریدہ میں کیا تھا رشتہء انفاس سے رفو ہم نے بتا صبیحہء…

ادامه مطلب

جب وہ ناز آفریں نظر آیا

جب وہ ناز آفریں نظر آیا سارا گھر احمریں نظر آیا میں نے جب بھی نگاہ کی تو مجھے اپنا گل شبنمیں نظر آیا حسبِ…

ادامه مطلب

تیری یادوں کے راستے کی طرف

تیری یادوں کے راستے کی طرف اک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میں دل تڑپتا ہے تیرے خط پڑھ کر اب تیرے خط نہیں پڑھوں…

ادامه مطلب

تمہارے اور میرے درمیاں

تمہارے اور میرے درمیاں تمہارے اور میرے درمیاں اک بات ہونا تھی بِلا کا دن نکلنا تھا بَلا کی رات ہونا تھی بلا کا دن…

ادامه مطلب

تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے

تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مررہے وہی…

ادامه مطلب

بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے

بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے اک دم سے بھُولنا اسے پھر ابتدا سے ہے یہ شام جانے کتنے ہی رشتوں کی شام ہو…

ادامه مطلب

بخشش ہوا یقین، گماں بے لباس ہے

بخشش ہوا یقین، گماں بے لباس ہے ہے آگ جامہ زیب، دھواں بے لباس ہے ہے یہ فضا ہزار لباسوں کا اک لباس جو بے…

ادامه مطلب

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں اے خوش خرام! پاؤں کے چھالے تو گن…

ادامه مطلب

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اُتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سُن رہا ہوں…

ادامه مطلب

ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے

ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے پرندے اڑ رہے ہیں…

ادامه مطلب

یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا

یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا محبت زہر کھا کر آئی تھی کیا مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے تمہیں مجھ سے…

ادامه مطلب

وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئے

وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئے کیسے دنیا جہان چھوڑ گئے اے زمینِ وصال لوگ ترے ہجر کا آسمان چھوڑ گئے تیرے کوچے کے رُخصتی…

ادامه مطلب

ہوں میں یکسر رایگاں، افسوس میں

ہوں میں یکسر رایگاں، افسوس میں کیا کہوں میں بس میاں، افسوس میں اب عبث کا کارواں ہے گرم سیر میں ہوں میر کارواں، افسوس…

ادامه مطلب

ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے

ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے جانے کہاں سے آئے ہیں جانے کہاں کے تھے اے جانِ داستاں! تجھے آیا کبھی خیال…

ادامه مطلب

نہ دیر و زود، نہ بود و نبود کا آشوب

نہ دیر و زود، نہ بود و نبود کا آشوب یہ شام ہرزہ خرامی ہے کیا بلا آشوب مراد مند حضوری میں سینہ کوب یہ…

ادامه مطلب

میری عقل و ہوش کی سب حالتیں

میری عقل و ہوش کی سب حالتیں تم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیں کر لیا تھا میں نے عہد ترک عشق تم نے…

ادامه مطلب

مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے

مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے یاد اپنی کوئی حالت نہ رہی ، بھول گئے حرم ناز و ادا تجھ…

ادامه مطلب

مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے

مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے باقی کو کیا کرنا ہے شہر ہے چہروں کی تمثیل سب کا رنگ اترنا ہے وقت ہے وہ…

ادامه مطلب