ہوں میں یکسر رایگاں، افسوس میں

ہوں میں یکسر رایگاں، افسوس میں
کیا کہوں میں بس میاں، افسوس میں
اب عبث کا کارواں ہے گرم سیر
میں ہوں میر کارواں، افسوس میں
کیسے پہنچوں آخر اپنے آپ تک
میں ہوں اپنے درمیاں افسوس میں
آسمان لاجوردینِ فراق
اب کہاں وہ اور کہاں افسوس میں
شعلہِ یاقوت فام زخم دل
میں ہوں کتنا تیرہ جاں، افسوس میں
یاد اس لب کی عطش انگیز ہے
ہوں میں دوزخ درمیاں، افسوس میں
بازوانِ مرمرینِ آرزو
وائے ہجرِ جاوداں، افسوس میں
سبزہ زار خواب لالہ فام میں
کس قدر ہوں میں تپاں، افسوس میں
پرتوِ سیمینِ مہتابِ گماں
گم ہوئی شمعِ گماں، افسوس میں
مجھ کو ہے در پیش اپنے سے فراق
میں کہاں اور میں کہاں، افسوس میں
دل میں نالہ توڑنا ہے جس کا فن
میں ہوں وہ آوازہ خواں، افسوس میں
میں ہوں گوشہ گیر گرد صد ملال
اے غبار کارواں، افسوس میں
لحظہ لحظہ، لمحہ لمحہ، حال حال
میں ہوں از بگزشتگاں، افسوس میں
میرے ہی دل پر لگا ہے جس کا تیر
ہے وہ میری ہی کماں، افسوس میں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *