بری سرشت نہ بدلی جگہ بدلنے سے

بری سرشت نہ بدلی جگہ بدلنے سے چمن میں آ کے بھی کانٹا گلاب ہو نہ سکا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

جو دل ساتھ چھٹنے سے گھبرا رہا ہے

جو دل ساتھ چھٹنے سے گھبرا رہا ہے وہ چھٹتا نہیں اور پاس آ رہا ہے ہمیشہ کو پھولے پھلے گا یہ گلشن ابھی دیکھنے…

ادامه مطلب

کیوں کسی رہرو سے پوچھوں اپنی منزل کا پتا

کیوں کسی رہرو سے پوچھوں اپنی منزل کا پتا موج دریا خود لگا لیتی ہے ساحل کا پتا ہے نشان لیلیٰ مقصود محمل کا پتا…

ادامه مطلب

بن گیا قطرۂ ناچیز ترقی سے گہر

بن گیا قطرۂ ناچیز ترقی سے گہر ذات ہے ایک فقط نام کی تبدیلی ہے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

حد سے ٹکراتی ہے جو شے وہ پلٹتی ہے ضرور

حد سے ٹکراتی ہے جو شے وہ پلٹتی ہے ضرور خود بھی روئیں گے غریبوں کو رلانے والے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

محبت نیک و بد کو سوچنے دے غیر ممکن ہے

محبت نیک و بد کو سوچنے دے غیر ممکن ہے بڑھی جب بے خودی پھر کون ڈرتا ہے گناہوں سے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

پانی میں آگ دھیان سے تیرے بھڑک گئی

پانی میں آگ دھیان سے تیرے بھڑک گئی آنسو میں کوندتی ہوئی بجلی جھلک گئی کب تک یہ جھوٹی آس کہ اب آئے وہ اب…

ادامه مطلب

جو گل کو گل نہ سمجھو گے تو کانٹوں ہی میں

جو گل کو گل نہ سمجھو گے تو کانٹوں ہی میں الجھو گے نہ دو اپنے کو دھوکا آپ ہو کر بد گماں مجھ سے…

ادامه مطلب

ملی ہے اس لیے دو چار دن کی آزادی

ملی ہے اس لیے دو چار دن کی آزادی کہ صرف کرتا ہے دیکھیں یہ اختیار کہاں آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

بہت جلدی نہ کر اے چشم تر کچھ دیر کو دم لے

بہت جلدی نہ کر اے چشم تر کچھ دیر کو دم لے بیاں کرنا وہ تو رہ جائے جتنی داستاں مجھ سے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

چپ ہے شکوؤں کی ایک بند کتاب

چپ ہے شکوؤں کی ایک بند کتاب اس سے کہنے کا ڈھب نہیں آتا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

کوئی قتال صورت دیکھ لی مرنے لگے اس پر

کوئی قتال صورت دیکھ لی مرنے لگے اس پر یہ موت اک خوشنما پردے میں آئی یا شباب آیا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

پلا دو زہر غم دل کو نہ چھوڑے گر ہوس کاری

پلا دو زہر غم دل کو نہ چھوڑے گر ہوس کاری گنہ وہ ایک اچھا جو بچا لے سو گناہوں سے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

حسن ہے مشغلۂ ظلم کو گہرا پردہ

حسن ہے مشغلۂ ظلم کو گہرا پردہ پس پردہ ہے اندھیرا مجھے معلوم نہ تھا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

ہر سانس ہے اک نغمہ ہر نغمہ ہے مستانہ

ہر سانس ہے اک نغمہ ہر نغمہ ہے مستانہ کس درجہ دکھے دل کا رنگین ہے افسانہ جو کچھ تھا نہ کہنے کا سب کہہ…

ادامه مطلب

اے مرے زخم دل نواز غم کو خوشی بنائے جا

اے مرے زخم دل نواز غم کو خوشی بنائے جا آنکھوں سے خوں بہائے جا ہونٹوں سے مسکرائے جا جانے سے پہلے بے وفا شب…

ادامه مطلب

جو خوشی ہے فانی تو ہے غم بھی فانی

جو خوشی ہے فانی تو ہے غم بھی فانی نہ یہ جاودانی نہ وہ جاودانی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

ہلکا تھا ندامت سے سرمایہ عبادت کا_

ہلکا تھا ندامت سے سرمایہ عبادت کا اک قطرے میں بہہ نکلے تسبیح کے سو دانے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

تڑپتے دل کو نہ لے اضطراب لیتا جا

تڑپتے دل کو نہ لے اضطراب لیتا جا پٹک دے ساغر خالی شراب لیتا جا وہ ہاتھ مار پلٹ کر جو کر دے کام تمام…

ادامه مطلب

خموشی میری معنی خیز تھی اے آرزو کتنی

خموشی میری معنی خیز تھی اے آرزو کتنی کہ جس نے جیسا چاہا ویسا افسانہ بنا ڈالا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

ن راتوں میں نیند اڑ جاتی ہے کیا قہر کی راتیں

ن راتوں میں نیند اڑ جاتی ہے کیا قہر کی راتیں ہوتی ہیں دروازوں سے ٹکرا جاتے ہیں دیواروں سے باتیں ہوتی ہیں آشوب جدائی…

ادامه مطلب

پلٹ دو بات نہ لو منہ سے نام رخصت کا

پلٹ دو بات نہ لو منہ سے نام رخصت کا ابھی سے گھر نظر آنے لگا اداس مجھے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

روئیں گے گر تو جگ ہنسائی ہو

روئیں گے گر تو جگ ہنسائی ہو کرتے کیا چپ سے ہو گئے ہم بھی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

وعدہ سچا ہے کہ جھوٹا مجھے معلوم نہ تھا

وعدہ سچا ہے کہ جھوٹا مجھے معلوم نہ تھا کل بدل جائے گی دنیا مجھے معلوم نہ تھا حسن ہے مشغلۂ ظلم کو گہرا پردہ…

ادامه مطلب

پھیل گئی بالوں میں سپیدی چونک ذرا کروٹ تو

پھیل گئی بالوں میں سپیدی چونک ذرا کروٹ تو بدل شام سے غافل سونے والے دیکھ تو کتنی رات رہی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

ڈال رہا ہے کام میں مشکل

ڈال رہا ہے کام میں مشکل مشکل میں کام آنے والا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

وہ اٹھیں گے طوفاں کہ خدا بچائے

وہ اٹھیں گے طوفاں کہ خدا بچائے یہ نئے نظارے یہ بھری جوانی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

تقدیر پہ شاکر رہ کر بھی یہ کون کہے تدبیر نہ

تقدیر پہ شاکر رہ کر بھی یہ کون کہے تدبیر نہ کر وا باب اجابت ہو کہ نہ ہو زنجیر ہلا تاخیر نہ کر آرزو…

ادامه مطلب

روح نکل کر باغ جہاں سے باغ جناں میں جا پہنچے

روح نکل کر باغ جہاں سے باغ جناں میں جا پہنچے چہرے پہ اپنے میری نگاہیں اتنی دیر تو رہنے دو آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

وہ بن ہی گھر سے ہے اچھا سکون جس میں ملے

وہ بن ہی گھر سے ہے اچھا سکون جس میں ملے مجھے بھی او دل خانہ خراب لیتا جا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

اٹھ کھڑا ہو تو بگولا ہے جو بیٹھے تو غبار

اٹھ کھڑا ہو تو بگولا ہے جو بیٹھے تو غبار خاک ہو کر بھی وہی شان ہے دیوانے کی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

تو کہتا ہے خالق شر و خیر نہیں

تو کہتا ہے خالق شر و خیر نہیں میں کہتا ہوں خالی حرم و دیر نہیں سچ ہے ترا کہنا تو مجھے کچھ نہیں خوف…

ادامه مطلب

سبھی شکوے مٹتے ہیں چشم کرم سے

سبھی شکوے مٹتے ہیں چشم کرم سے مرض ہوں ہزاروں دوا ایک ہی ہے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

وہ ٹل نہیں سکتی جو پہنچنے کی گھڑی ہے

وہ ٹل نہیں سکتی جو پہنچنے کی گھڑی ہے چلتا رہے گلیوں میں کہ بیٹھا رہے گھر میں آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

آرزو اس سے کہہ دو صاف غم کا اثر ہے دیر پا

آرزو اس سے کہہ دو صاف غم کا اثر ہے دیر پا جلد ہنسی نہ آئے گی اور ابھی گدگدائے جا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

جب تک تکلیف دل نہیں پاتا ہے

جب تک تکلیف دل نہیں پاتا ہے کیا کیا مانگوں سمجھ میں کب آتا ہے میں اپنی ضرورتوں کے احساس میں گم اور تو ہے…

ادامه مطلب

کب تک یہ جھوٹی آس کہ اب آئے وہ اب آئے

کب تک یہ جھوٹی آس کہ اب آئے وہ اب آئے پلکیں جھکیں پپوٹے تنے آنکھ تھک گئی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

وہ بن کر بے زباں لینے کو بیٹھے ہیں زباں مجھ

وہ بن کر بے زباں لینے کو بیٹھے ہیں زباں مجھ سے کہ خود کہتے نہیں کچھ اور کہلواتے ہیں ہاں مجھ سے بہت کچھ…

ادامه مطلب

افسانہ غم دل کا سننے کے نہیں قابل

افسانہ غم دل کا سننے کے نہیں قابل کہہ دیتے ہیں سب ہنس کر دیوانہ ہے دیوانہ آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

جب وہ نہیں ہوتے پہلو میں اور لمبی راتیں ہوتی

جب وہ نہیں ہوتے پہلو میں اور لمبی راتیں ہوتی ہیں یاد آ کے ستاتی رہتی ہے اور دل سے باتیں ہوتی ہیں آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی

کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی جھوم کر آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

وہ سر بام کب نہیں آتا

وہ سر بام کب نہیں آتا جب میں ہوتا ہوں تب نہیں آتا بہر تسکیں وہ کب نہیں آتا اعتبار آہ اب نہیں آتا چپ…

ادامه مطلب

امید دل کی فطرت ہے بے نیاز تسکیں

امید دل کی فطرت ہے بے نیاز تسکیں کم ہو نہ بے قراری آئے اگر یقیں بھی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

جب سکھ نہیں جینے میں تو اک روگ ہے جینا

جب سکھ نہیں جینے میں تو اک روگ ہے جینا سانس آئی ہے جب چوٹ کلیجے میں لگی ہے آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

کہتا ہے ناصح کہ واپس جاؤ اور میں سادہ لوح

کہتا ہے ناصح کہ واپس جاؤ اور میں سادہ لوح پوچھتا ہوں خود اسی سے کوئے قاتل کا پتا آرزو لکھنوی

ادامه مطلب

یوں دور دور دل سے ہو ہو کے دل نشیں بھی

یوں دور دور دل سے ہو ہو کے دل نشیں بھی ہیں تو اسی جہاں میں ملتے نہیں کہیں بھی کم ایک قبر سے ہے…

ادامه مطلب

آرام کے تھے ساتھی کیا کیا جب وقت پڑا تو کوئی

آرام کے تھے ساتھی کیا کیا جب وقت پڑا تو کوئی نہیں سب دوست ہیں اپنے مطلب کے دنیا میں کسی کا کوئی نہیں آرزو…

ادامه مطلب

جو بت ہے یہاں اپنی جا ایک ہی ہے

جو بت ہے یہاں اپنی جا ایک ہی ہے دوئی چھوڑ بندے خدا ایک ہی ہے یہ گل کھل رہا ہے وہ مرجھا رہا ہے…

ادامه مطلب

گنوا کے دل سا گہر درد سر خرید لیا – 1

گنوا کے دل سا گہر درد سر خرید لیا بہت گراں تھا یہ سودا مگر خرید لیا امین عشق نے دل بے خطر خرید لیا…

ادامه مطلب

یہ نگاہ ترچھی یہ بل ابروؤں کا

یہ نگاہ ترچھی یہ بل ابروؤں کا ہر ادا ہے دل کش مگر امتحانی آرزو لکھنوی

ادامه مطلب