تڑپتے دل کو نہ لے اضطراب لیتا جا

تڑپتے دل کو نہ لے اضطراب لیتا جا
پٹک دے ساغر خالی شراب لیتا جا

وہ ہاتھ مار پلٹ کر جو کر دے کام تمام
بڑے عذاب میں ہوں میں ثواب لیتا جا

وہ بن ہی گھر سے ہے اچھا سکون جس میں ملے
مجھے بھی او دل خانہ خراب لیتا جا

ملے اک آہ کا وقفہ تو وقت پرشش حال
ہر اک سوال کا اپنے جواب لیتا جا

نقاب اٹھا کے کیا سامنا تو منہ کو نہ پھیر
دکھا کے خواب نہ آنکھوں سے خواب لیتا

آرزو لکھنوی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *