کلیم عاجز
ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ
ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ ارمان ہی رہا کہ کوئی بے سبب ملے کلیم عاجز
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہم سایہ ہوا دے ہے کلیم عاجز
جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے
جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے چہرہ ترا اس روز نکھر جائے ہے پیارے کلیم عاجز
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے کلیم عاجز
منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے
منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے یہ تو پوچھا چاہئے کیا چاہئے چاہ کا معیار اونچا چاہئے جو نہ چاہیں ان کو چاہا چاہئے کون…
یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل
یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل اس شخص کو اس فن میں مہارت بھی بہت تھی کلیم عاجز
جو مجھے برباد کر کے شاد ہے
جو مجھے برباد کر کے شاد ہے اس ستم گر کو مبارک باد ہے کلیم عاجز
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے_
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے کلیم عاجز
ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں
ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں تو دل کو دکھا کر بھی دل آرام ہے پیارے کلیم عاجز
یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی
یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی نہ کبھی چمن میں گزر ہوا نہ کبھی گلوں میں بسر ہوئی یہ پکار سارے…
چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر
چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر یہ آئین وفاداری نہیں ہے کلیم عاجز
کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے
کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے یہ جہاں آگ اسے دیتا ہے جو پانی مانگے دل بھی گردن بھی ہتھیلی پہ لئے پھرتا ہوں جانے…
نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں_
نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے کلیم عاجز
ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی
ادا ہمیں نے سکھائی نظر ہمیں نے دی ہمیں سے آنکھ چراؤ ہو یار دیکھو تو کلیم عاجز
جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا
جو اکڑ کے شان سے جائے ہے پیار سے یہ بتائے جا کہ بلندیوں کی ہے آرزو تو دلوں میں پہلے سمائے جا کلیم عاجز
کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے
کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے جہاں روشنی کی کمی ملی وہیں اک چراغ جلا دیا کلیم عاجز
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو…
بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا_
بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے کلیم عاجز
تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ
تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ میں نہیں ہوں دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے کلیم عاجز
کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے
کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے اب تو کچھ فیصلہ کر جانے کو جی چاہے ہے لوگ اپنے در و دیوار سے…
میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے
میرے وہ دوست مجھے داد سخن کیا دیں گے جن کے دل کا کوئی حصہ ذرا ٹوٹا بھی نہیں کلیم عاجز
اٹھتے ہوؤں کو سب نے سہارا دیا کلیم_
اٹھتے ہوؤں کو سب نے سہارا دیا کلیم گرتے ہوئے غریب سنبھالے کہاں گئے کلیم عاجز
چھاؤں وعدوں کی ہے بس دھوکا ہی دھوکا اے دل
چھاؤں وعدوں کی ہے بس دھوکا ہی دھوکا اے دل مت ٹھہر گرچہ ٹھہر جانے کو جی چاہے ہے کلیم عاجز
غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر
غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر جی خوش ہے تو کانٹوں پہ بھی آرام بہت ہے کلیم عاجز
ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی
ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی لینا ہی پڑا دل کو ضرورت بھی بہت تھی ظالم تھا وہ اور ظلم کی…
بایں قید خموشی بھی غزل خواں ہمہ تن ہم ہیں
بایں قید خموشی بھی غزل خواں ہمہ تن ہم ہیں نہ پابند زباں ہم ہیں نہ مجبور سخن ہم ہیں گلستاں میں شریک صحبت اہل…
کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے_
کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے یاد کرتے نہ بنے اور بھلائے نہ بنے کلیم عاجز
میرے گھر کو آگ لگا کر ہم سایوں کو ہنسنے دو
میرے گھر کو آگ لگا کر ہم سایوں کو ہنسنے دو شعلے بڑھ کر جا پہنچیں گے میرے گھر سے آگے بھی کلیم عاجز
بڑی طلب تھی بڑا انتظار دیکھو تو
بڑی طلب تھی بڑا انتظار دیکھو تو بہار لائی ہے کیسی بہار دیکھو تو یہ کیا ہوا کہ سلامت نہیں کوئی دامن چمن میں پھول…
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو کلیم عاجز
کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے
کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے تو دل کو دکھا تیرا یہی کام ہے پیارے تیرے ہی تبسم کا سحر نام ہے…
ہم کو تو بے سوال ملے بے طلب ملے
ہم کو تو بے سوال ملے بے طلب ملے ہم وہ نہیں ہیں ساقی کہ جب مانگیں تب ملے فریاد ہی میں عہد بہاراں گزر…
بھولے سے کوئی نام وفا کا نہیں لیتا
بھولے سے کوئی نام وفا کا نہیں لیتا دنیا کو ابھی یاد ہے انجام ہمارا کلیم عاجز
رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں
رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو کلیم عاجز
مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں
مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں وہ نہ ہوتا تو غزل میں کبھی کہتا بھی نہیں جانتا تھا کہ ستم گر…
ہم کو معلوم نہ تھا پہلے یہ آئین جہاں
ہم کو معلوم نہ تھا پہلے یہ آئین جہاں اس کو دیتے ہیں سزا جس کی خطا کچھ بھی نہیں کلیم عاجز
تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں
تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں زندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں شمع خاموش بھی رہتے ہوئے خاموش کہاں…
دھڑکتا جاتا ہے دل مسکرانے والوں کا
دھڑکتا جاتا ہے دل مسکرانے والوں کا اٹھا نہیں ہے ابھی اعتبار نالوں کا یہ مختصر سی ہے روداد صبح مے خانہ زمیں پہ ڈھیر…
لپٹ لپٹ کے گلے مل رہے تھے خنجر سے
لپٹ لپٹ کے گلے مل رہے تھے خنجر سے بڑے غضب کا کلیجہ تھا مرنے والوں کا کلیم عاجز
وقت کے در پر بھی ہے بہت کچھ وقت کے در سے آگے
وقت کے در پر بھی ہے بہت کچھ وقت کے در سے آگے بھی شام و سحر کے ساتھ بھی چلئے شام و سحر سے…
تری بے رخی پہ ظالم مرا جی یہ چاہتا ہے
تری بے رخی پہ ظالم مرا جی یہ چاہتا ہے کہ وفا کا میرے لب پر کبھی نام تک نہ پہنچے کلیم عاجز
زندگی مائل فریاد و فغاں آج بھی ہے
زندگی مائل فریاد و فغاں آج بھی ہے کل بھی تھا سینے پہ اک سنگ گراں آج بھی ہے دل افسردہ کو پہلو میں لئے…
مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا
مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا دیا تری آرزو تو نکال دی ترا حوصلہ تو بڑھا دیا گو ستم نے…
ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے
ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے جو ہمیں روک رہے تھے وہ کہاں تک پہنچے فصل گل تک رہے یا دور خزاں…
بے رخی بھی ناز بھی انداز بھی
بے رخی بھی ناز بھی انداز بھی چاہئے لیکن نہ اتنا چاہئے کلیم عاجز
سنے گا کون میری چاک دامانی کا افسانہ_
سنے گا کون میری چاک دامانی کا افسانہ یہاں سب اپنے اپنے پیرہن کی بات کرتے ہیں کلیم عاجز
مجھ کو رہنے دو مرے درد کی لذت میں خموش
مجھ کو رہنے دو مرے درد کی لذت میں خموش یہ وہ افسانہ نہیں ہے جو زباں تک پہنچے کلیم عاجز
مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ
مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ فشانیاں وہی دکھ بھروں کی حکایتیں وہی دل جلوں کی کہانیاں یہ جو آہ و…
وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ
وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ وفا ہے کیا تو اسی کو پیار کرے ہے کیوں یہ کلیم تجھ کو…