موسم ہے نکلے شاخوں سے پتے ہرے ہرے

موسم ہے نکلے شاخوں سے پتے ہرے ہرے پودے چمن میں پھولوں سے دیکھے بھرے بھرے آگے کسو کے کیا کریں دست طمع دراز وہ…

ادامه مطلب

منھ پر اس آفتاب کے ہے یہ نقاب کیا

منھ پر اس آفتاب کے ہے یہ نقاب کیا پردہ رہا ہے کون سا ہم سے حجاب کیا اے ابر تر یہ گریہ ہمارا ہے…

ادامه مطلب

معلوم نہیں کیا ہے لب سرخ بتاں میں

معلوم نہیں کیا ہے لب سرخ بتاں میں اس آتش خاموش کا ہے شور جہاں میں یوسفؑ کے تئیں دیکھ نہ کیوں بند ہوں بازار…

ادامه مطلب

مرے رنگ شکستہ پہ ہنسے ہیں مردماں سارے

مرے رنگ شکستہ پہ ہنسے ہیں مردماں سارے ہوا ہوں زعفراں کا کھیت تیرے عشق میں پیارے عرق گرتا ہے تیری زلف سے اور دل…

ادامه مطلب

مذہب سے میرے کیا تجھے میرا دیار اور

مذہب سے میرے کیا تجھے میرا دیار اور میں اور یار اور مرا کاروبار اور چلتا ہے کام مرگ کا خوب اس کے دور میں…

ادامه مطلب

محبت کا جب روز بازار ہو گا

محبت کا جب روز بازار ہو گا بکیں گے سر اور کم خریدار ہو گا تسلی ہوا صبر سے کچھ میں تجھ بن کبھی یہ…

ادامه مطلب

مت مال کسی کا یار تل کر رکھنا

مت مال کسی کا یار تل کر رکھنا تو داؤ نہ یاں بہت سا جل کر رکھنا آیا تو قمارخانۂ عشق میں تو سربازی ہے…

ادامه مطلب

لیے داغ سر پر جو آئی تھی شمع

لیے داغ سر پر جو آئی تھی شمع سحر تک سب ان نے ہی کھائی تھی شمع پتنگے کے حق میں تو بہتر ہوئی اگر…

ادامه مطلب

لخت جگر تو اپنے یک لخت رو چکا تھا

لخت جگر تو اپنے یک لخت رو چکا تھا اشک فقط کا جھمکا آنکھوں سے لگ رہا تھا دامن میں آج دیکھا پھر لخت میں…

ادامه مطلب

گیسو سے اس کے میں نے کیوں آنکھ جا لگائی

گیسو سے اس کے میں نے کیوں آنکھ جا لگائی جو اپنے اچھے جی کو ایسی بلا لگائی تھا دل جو پکا پھوڑا بسیاری الم…

ادامه مطلب

گل و بلبل بہار میں دیکھا

گل و بلبل بہار میں دیکھا ایک تجھ کو ہزار میں دیکھا جل گیا دل سفید ہیں آنکھیں یہ تو کچھ انتظار میں دیکھا جیسا…

ادامه مطلب

گرمی سے میں تو آتش غم کی پگھل گیا

گرمی سے میں تو آتش غم کی پگھل گیا راتوں کو روتے روتے ہی جوں شمع گل گیا ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی…

ادامه مطلب

گر ناز سے وہ سر پر لے تیغ آ نہ پہنچے

گر ناز سے وہ سر پر لے تیغ آ نہ پہنچے منزل کو عاشق اپنے مقصد کی جا نہ پہنچے جیتے رہیں گے کیونکر ہم…

ادامه مطلب

کیونکر مجھ کو نامہ نمط ہر حرف پہ پیچ و تاب نہ ہو

کیونکر مجھ کو نامہ نمط ہر حرف پہ پیچ و تاب نہ ہو سو سو قاصد جان سے جاویں یک کو ادھر سے جواب نہ…

ادامه مطلب

کیا ہم میں رہا گردش افلاک سے اب تک

کیا ہم میں رہا گردش افلاک سے اب تک پھرتے ہیں کمھاروں کے پڑے چاک سے اب تک تھے نوخطوں کی خاک سے اجزا جو…

ادامه مطلب

کیا کیا ہم نے رنج اٹھائے کیا کیا ہم بھی شکیبا تھے

کیا کیا ہم نے رنج اٹھائے کیا کیا ہم بھی شکیبا تھے دو دن جوں توں جیتے رہے سو مرنے ہی کے مہیا تھے عشق…

ادامه مطلب

کیا کہیے کلی سا وہ دہن ہے

کیا کہیے کلی سا وہ دہن ہے اس میں بھی جو سوچیے سخن ہے اس گل کو لگے ہے شاخ گل کب یہ شاخچہ بندی…

ادامه مطلب

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق جان کا روگ ہے بلا ہے عشق عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو سارے عالم میں…

ادامه مطلب

کیا عشق بے محابا ستھراؤ کر رہا ہے

کیا عشق بے محابا ستھراؤ کر رہا ہے میداں بزن گہوں کے کشتوں سے بھر رہا ہے غیرت سے دلبری کی ڈر چاندنی نہ دیکھی…

ادامه مطلب

کیا چہرے خدا نے دیے ان خوش پسروں کو

کیا چہرے خدا نے دیے ان خوش پسروں کو دینا تھا تنک رحم بھی بیداد گروں کو آنکھوں سے ہوئی خانہ خرابی دل اے کاش…

ادامه مطلب

کوئی دن کریے معیشت جاکسو کامل کے پاس

کوئی دن کریے معیشت جاکسو کامل کے پاس ناقصوں میں رہیے کیا رہیے تو صاحب دل کے پاس بوئے خوں بھک بھک دماغوں میں چلی…

ادامه مطلب

کہیو قاصد جو وہ پوچھے ہمیں کیا کرتے ہیں

کہیو قاصد جو وہ پوچھے ہمیں کیا کرتے ہیں جان و ایمان و محبت کو دعا کرتے ہیں عشق آتش بھی جو دیوے تو نہ…

ادامه مطلب

کہتے ہیں اڑ بھی گئے جل کے پر پروانہ

کہتے ہیں اڑ بھی گئے جل کے پر پروانہ کچھ سنی سوختگاں تم خبر پروانہ سعی اتنی یہ ضروری ہے اٹھے بزم سلگ اے جگر…

ادامه مطلب

کہا سنتے تو کاہے کو کسو سے دل لگاتے تم

کہا سنتے تو کاہے کو کسو سے دل لگاتے تم نہ جاتے اس طرف تو ہاتھ سے اپنے نہ جاتے تم شکیبائی کہاں جو اب…

ادامه مطلب

خندہ بجائے گریہ و اندوہ و آہ کر

خندہ بجائے گریہ و اندوہ و آہ کر ماتم کدے کو دہر کے تو عیش گاہ کر کیا دیکھتا ہے ہر گھڑی اپنی ہی سج…

ادامه مطلب

کس کی مسجد کیسے میخانے کہاں کے شیخ و شاب

کس کی مسجد کیسے میخانے کہاں کے شیخ و شاب ایک گردش میں تری چشم سیہ کے سب خراب تو کہاں اس کی کمر کیدھر…

ادامه مطلب

کرو تم یاد گر ہم کو رہے تم میں بھی اکثر دل

کرو تم یاد گر ہم کو رہے تم میں بھی اکثر دل مثل مشہور ہے یہ تو کہ ہے دنیا میں دلبر دل بھلا تم…

ادامه مطلب

کر نہ تاخیر تو اک شب کی ملاقات کے بیچ

کر نہ تاخیر تو اک شب کی ملاقات کے بیچ دن نہ پھر جائیں گے عشاق کے اک رات کے بیچ حرف زن مت ہو…

ادامه مطلب

کچھ اندیشہ ہم کو نہیں ہے اپنے حال درہم کا

کچھ اندیشہ ہم کو نہیں ہے اپنے حال درہم کا آٹھ پہر رہتا ہے رونا اس کی دوری کے غم کا روتے کڑھتے خاک میں…

ادامه مطلب

کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا

کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا ایک دن یوں ہی جی سے جایئے گا شکل تصویر بے خودی کب تک کسو دن آپ میں بھی…

ادامه مطلب

کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں

کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں ایک رہتا ایک کھوتے عشق میں پاس ظاہر ٹک نہ کرتے شب تو ہم بھر رہے تھے خوب…

ادامه مطلب

فلک کرنے کے قابل آسماں ہے

فلک کرنے کے قابل آسماں ہے کہ یہ پیرانہ سر جاہل جواں ہے گئے ان قافلوں سے بھی اٹھی گرد ہماری خاک کیا جانیں کہاں…

ادامه مطلب

غیر مجھ کو جو کہتے ہیں محظوظ

غیر مجھ کو جو کہتے ہیں محظوظ تجھ سے ملتے ہیں رہتے ہیں محظوظ

ادامه مطلب

غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا

غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا دل کے جانے کا نہایت غم رہا حسن تھا تیرا بہت عالم فریب خط کے آنے…

ادامه مطلب

عمر گذری کہ ترے کوچے کے آنے سے گئے

عمر گذری کہ ترے کوچے کے آنے سے گئے دور سے ایک نظر دیکھ کے جانے سے گئے

ادامه مطلب

عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی

عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی آخر آخر جان دی یاروں نے یہ صحبت ہوئی عکس اس بے دید کا تو متصل پڑتا…

ادامه مطلب

عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع

عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع کڑھیے کب تک نہ ہو بلا سے نفع کب تلک ان بتوں سے چشم رہے ہو رہے گا…

ادامه مطلب

عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک

عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک پاس جاتا ہوں تو کہتا ہے کہ بیٹھو دور ٹک حال میرا شہر میں کہتے رہیں…

ادامه مطلب

ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم

ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم آن لگے ہیں گور کنارے اس کی گلی میں جا جا ہم…

ادامه مطلب

طائر فریب کتنا ہے وہ شکار پیشہ

طائر فریب کتنا ہے وہ شکار پیشہ مرغان باغ سارے گویا ہیں اس کے مارے

ادامه مطلب

صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ

صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ تھا میرؔ بے دماغ کو بھی کیا بلا دماغ باتیں کرے برشتگی دل کی پر…

ادامه مطلب

شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور

شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور حال ہے اور قال ہے کچھ اور وعدے برسوں کے کن نے دیکھے ہیں دم میں عاشق کا…

ادامه مطلب

شش جہت سے اس میں ظالم بوئے خوں کی راہ ہے

شش جہت سے اس میں ظالم بوئے خوں کی راہ ہے تیرا کوچہ ہم سے تو کہہ کس کی بسمل گاہ ہے ایک نبھنے کا…

ادامه مطلب

شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا

شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا کل درد دل کہا سو مرا منھ ابل گیا بے یار حیف باغ میں دل ٹک بہل گیا…

ادامه مطلب

سوزش دل سے مفت گلتے ہیں

سوزش دل سے مفت گلتے ہیں داغ جیسے چراغ جلتے ہیں اس طرح دل گیا کہ اب تک ہم بیٹھے روتے ہیں ہاتھ ملتے ہیں…

ادامه مطلب

سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں

سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں مذکور ہو چکا ہے مرا حال ہر کہیں اب فائدہ سراغ سے بلبل کے باغباں…

ادامه مطلب

سر تو بہت بکھیرا پر فائدہ کیا نہ

سر تو بہت بکھیرا پر فائدہ کیا نہ الجھاؤ تھا جو اس کی زلفوں سے سو گیا نہ وے زلفیں عقدہ عقدہ ہیں آفت زمانہ…

ادامه مطلب

سب آتش سو زندۂ دل سے ہے جگر آب

سب آتش سو زندۂ دل سے ہے جگر آب بے صرفہ کرے صرف نہ کیوں دیدۂ تر آب پھرتی ہے اڑی خاک بھی مشتاق کسو…

ادامه مطلب

زرد ہیں چہرے سوکھ گئے ہیں یعنی ہیں بیمار بہت

زرد ہیں چہرے سوکھ گئے ہیں یعنی ہیں بیمار بہت عشق کی گرمی دل کو پہنچی کہتے ہی آزار بہت نالہ و زاری سے عاشق…

ادامه مطلب

رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں

رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں غم سے پانی ہوکے کب کا بہہ گیا میں ہوں کہاں دست و دامن جیب…

ادامه مطلب