موسم ہے نکلے شاخوں سے پتے ہرے ہرے

موسم ہے نکلے شاخوں سے پتے ہرے ہرے
پودے چمن میں پھولوں سے دیکھے بھرے بھرے
آگے کسو کے کیا کریں دست طمع دراز
وہ ہاتھ سو گیا ہے سرہانے دھرے دھرے
کیا سمجھے اس کے رتبۂ عالی کو اہل خاک
پھرتے ہیں جوں سپہر بہت ہم ورے ورے
مرتا تھا میں تو باز رکھا مرنے سے مجھے
یہ کہہ کے کوئی ایسا کرے ہے ارے ارے
گلشن میں آگ لگ رہی تھی رنگ گل سے میرؔ
بلبل پکاری دیکھ کے صاحب پرے پرے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *