صدقۂ آلِ عبا فُزْتُ

صدقۂ آلِ عبا فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ
میں جہاں جا کے لڑا‘ فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ
اہلِ شمشیر ابھی منتظرِ فیصلہ تھے
بول اُٹھا شیرِ خدا‘ فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ
اِنّمَا فُزْتُ عَلی الدُنْیَا وَ اَدْوَارِ الحَشْر
اُن کی جب خاک ہوا‘ فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ
میں ثنا خوانِ علی ؑ ہوں‘ مرے الفاظ کی خیر
میں نے جو کچھ بھی کہا‘ فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ
غزلیں تو کہتا ہی رہتا تھا دھڑا دھڑ میں وقارؔ
جب سلام اُن پہ لکھا‘ فُزْتُ بِرَبِّ الْکَعْبَہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *