” ختم ہوں جھگڑے یہ صبح و شام کے ”
یہ ملوکیت، یہ سب دہشت گردی
اور سب تلے اسلام کے
بے اثر ہیں اُن پہ سب اسم و سحر
وہ جو عاشق ہیں تمہارے نام کے
کیا تماشہ ہے، سرِ آغاز ہی
منتظر بیٹھے ہیں سب انجام کے
زندگی بھر بس تگ و دو ہی رہی
کاش! دن آ جائیں اب آرام کے
کون ہے جو سچ کو اپنائے عدیل
کوئی تو اُٹھے جگر کو تھام کے
عدیل زیدی