جفا ہنس ہنس کے سہہ لینے کی بیتابی نہیں بھولی

جفا ہنس ہنس کے سہہ لینے کی بیتابی نہیں بھولی
کیے وعدے پہ بیتی رات بے خوابی نہیں بھولی
بہے تھے تو بہت آسان تھی تیران دریا کی
بھنور میں کیا پھنسے یادوں کی گردابی نہیں بھولی
تڑپ جاتی ہے جب کوئی کرن ٹکرائے ہیرے سے
حسیں زلفیں وہ کالی رات مہتابی نہیں بھولی
اگر ہے التفات یار سے شکوہ تو بس اتنا
سمندر حسن میں ڈوبا ہوں بے آبی نہیں بھولی
ترا چپکے سے میرے کان میں کچھ نام کہہ دینا
شرر کی دوستی سے پہلے سرتابی نہیں بھولی
اطاعت امتھاں ہے کامیابی ہے اطاعت میں
ملائک کی جرح کی بعد آدابی نہیں بھولی
زباں سے لا الہ کے بعد الا اللہ سہو شاہد
نہی کے ہر قفل میں امر کی چابی نہیں بھولی
ڈاکٹر محمد افضل شاہد
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *