وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں

وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں
محبت کے ہوش اب ٹھکانے لگے ہیں
سُنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر میرے گھر میں آنے لگے ہیں
وہ پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمار اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *