یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ہم ان کو چھوڑ بیٹھے

یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ہم ان کو چھوڑ بیٹھے ہیں
جب آنکھیں چار ہوتی ہیں مروت آ ہی جاتی ہے

وہ اپنی شوخیوں سے کوئی اب تک باز آتے ہیں
ہمیشہ کچھ نہ کچھ دل میں شرارت آ ہی جاتی ہے

نہ الجھو طعنۂ دشمن پہ ایسا ہو ہی جاتا ہے
جہاں اخلاص ہوتا ہے شکایت آ ہی جاتی ہے

لیا جب نام الفت کا بدل جاتی ہے سیرت بھی
نگاہ شرم آگیں میں شرارت آ ہی جاتی ہے

کبھی چتون سے ان بن ہے کبھی سودا ہے گیسو کا
نصیبوں کی یہ شامت ہے کہ شامت آ ہی جاتی ہے

ہمیشہ عہد ہوتے ہیں نہیں ملنے کے اب ان سے
وہ جب آ کر لپٹتے ہیں محبت آ ہی جاتی ہے

کہیں آرام سے دو دن فلک رہنے نہیں دیتا
ہمیشہ اک نہ اک سر پر مصیبت آ ہی جاتی ہے

حساب دوستاں در دل تقاضا ہے محبت کا
مثل مشہور ہے الفت سے الفت آ ہی جاتی ہے

ظہیر دہلوی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *