ہمیں جس نے دل سے بھلایا ہوا ہے
اداسی ! ابھی اس سے ملنے نہ جانا
ابھی وہ ذرا مسکرایا ہوا ہے
ترے غم کی مزدوریاں کر رہے ہیں
ترا درد ہے جو کمایا ہوا ہے
وہی ایک دن وار تجھ پہ کرے گا
جسے تُو نے سب کچھ بتایا ہے
تو کیا ہر کسی کو مرےدوست تم نے
مرا واقعہ ہی سنایا ہوا ہے؟
چلو یہ بہت ہے کہ دنیا سے اب تک
تمہیں زین اُس نے چھپایا ہوا ہے
زین شکیل