محبت آگئی کس مرحلے

غزل
محبت آگئی کس مرحلے میں
دماغ و دل نہیں ہیں رابطے میں
ضروری تو نہیں پھولے پھلے بھی
شجر اچھا لگے جو دیکھنے میں
عنایت جس پہ ہو جاتی ہے اُن کی
وہی ہے در حقیقت فائدے میں
مشیروں میں نہیں ہے خیر خواہی
خدایا خیر و برکت مشورے میں
تمھارا مشغلہ تم کو مبارک
رہو ہر تذکرے میں تبصرے میں
کہانی سے کئی سطریں ہیں غائب
کئی فقرے ہیں لکھّے حاشیے میں
اگر اچھّا تعلق چاہتے ہو
بھلائی ڈھونڈنا اِک دوسرے میں
رواں ہے کارواں کس حکمراں کا
ہزاروں کہکشاں ہیں قافلے میں
اُلٹ کر آئینہ رکھتا ہوں لیکن
’’اُلٹ جاتی ہے صورت آئینے میں‘‘
نہیں آساں زمیں کی طرح راغبؔ
گزر کرنا سدا اِک دائرے میں
جون ۲۰۰۹ء طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *