اذان علی کے جنم دن

اذان علی کے جنم دن پر
اذان علی!
محبتوں کی لو لگے تجھے
اذان علی!
مِرے اُداس اذان علی!
جہانِ عامیانہِ ازل میں میرے خاص اذان علی!
چل آ چلیں
وہاں جہاں کدورتوں کا نفرتوں کا کوئی کام کاج ہی نہیں
جہاں عداوتوں کا راج ہی نہیں
جہاں پہ حسرتوں میں آرزوؤں میں
اور احساسات میں عذاب کا مزاج ہی نہیں
اذان علی!
وہ بنچ پھر ہمیں بلا رہا ہے جس پہ بیٹھ کر
جہاں سے دور جایا کرتے تھے
وہ بنچ اُڑن کھٹولا تشتری وہ بنچ
جو ہمیں جہاں کی نفرتوں سے دور لے کے جایا کرتا
دوسرے جہاں میں
اُس جہاں میں جو ہمارا ہے
جہاں پہ عشق و آشتی، محبتوں کا ہی بسیرا ہے
اے میرے آنسوؤں کی دھار کے گواہِ بے قرار
میرے یار اذان علی!
ترے جنم کا دن بھی کس جہاں میں آ گیا
یہ بے سُرا جہان اور بے سِرا جہان
بے سروپا آفتوں کا ایک چھوٹا سا مکان یہ جہان
اس جہاں میں ہر خوشی ہے بے نشان
اور اس میں ایک عمر امتحان ۔۔۔۔
اب تو میری بات مان ، میری جان! اے اذان
چل چلیں وہاں جہان پہ کوئلیں محبتوں کے گیت گائیں
اور چاہتوں کے رس میں گھلتی جائیں یہ فضائیں
اور کان میں سنائیں چاہتوں کی میٹھی بات یہ سُریلی سی ہوائیں
چل چلیں وہاں اذان علی !
وہاں ترے جنم کا دن منائیں
اور تمام آفتویں، بلائیں، رنج و غم، اداسیاں،
یہ بے ثباتیاں، یہ نامرادیاں،
یہ اضطراب اور بے قراریاں
یہ بے کلی کے حاشیے
یہ آہ و زاریاں
یہ پُر عذاب رتجگے
یہ بے سبب سی انتظاریاں
سبھی ہی بھول بھال جائیں ،
اے اذان علی !
چل آ ناں دست تھام کے تصورات کا
وہاں پہ جائیں اور پھر ترے جنم کا دن منائیں
اور ان پلوں کو خاطرِ سدا ہی لازوال ہم بنائیں
باکمال، لازوال،ہم خیال، میرے یارِ ماہ و سال
اے اذان علی!
مبارکیں قبول کر لے اپنے اس جنم کے دن کی
میں یہ سبھی تجھے اُس ایک بنچ پر ہی بیٹھے لکھ رہا ہوں
میرے یہ حروف بھی قبول کر
خدا تجھے خوشی کے سنگ اب سدا کے واسطے ہی جوڑ دے
مرے اذان علی!!!!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *