تیری فرقت کی شب عجیب سی ہے

تیری فرقت کی شب عجیب سی ہے
سر پہ لٹکی ہوئی صلیب سی ہے
میرے اندر مرے علاوہ بھی
کوئی ہستی بہت قریب سی ہے
اِس کا کردار بھی نہیں اچھا
شہر کی سوچ بھی غریب سی ہے
ان ہواؤں کی طبع نازک بھی
کسی بھٹکے ہوئے ادیب سی ہے
اُس کی حالت بھی آج کل فرحت
مجھ اُداس اور بدنصیب سی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *