ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا

ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا
سب کہیں گے یہ کہ کیا اک نیم جاں مارا گیا
اک نگہ سے بیش کچھ نقصاں نہ آیا اس کے تیں
اور میں بے چارہ تو اے مہرباں مارا گیا
وصل و ہجراں یہ جو دو منزل ہیں راہ عشق کی
دل غریب ان میں خدا جانے کہاں مارا گیا
دل نے سر کھینچا دیار عشق میں اے بوالہوس
وہ سراپا آرزو آخر جواں مارا گیا
کب نیاز عشق ناز حسن سے کھینچے ہے ہاتھ
آخر آخر میرؔ سر برآستاں مارا گیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *