میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی

میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
مجھ کو راتوں کی سیاہی کے سوا کچھ نہ ملا
میں وہ نغمہ ہوں جسے پیار کی محفل نہ ملی
وہ مسافر ہوں جسے کوئی بھی منزل نہ ملی
زخم پائے ہیں بہاروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
کسی گیسو کسی آنچل کا سہاراہی نہیں !
راستے میں کوئی دھندلا سا ستارا ہی نہیں
میری نظروں نے نظاروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
دل میں ناکام امیدوں کے بسیرے پائے
روشنی لینے کو نکلا تو اندھیرے پائے
رنگ اور نور کے دھاروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
ساحر لدھیانوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *