یہ دل ملول بھی کم ہے اداس بھی کم ہے

یہ دل ملول بھی کم ہے اداس بھی کم ہے
کئی دنوں سے کوئی آس پاس بھی کم ہے
کچھ ان دنوں ترا غم بھی برس نہیں پایا
کچھ ان دنوں مرے صحرا کی پیاس بھی کم ہے
ترے بغیر کسی باغ پر بہار نہیں
گلوں کا رنگ بھی پھیکا ہے باس بھی کم ہے
جو اب کی بار جدائی طویل ہے تو کیا
ہمیں تو ویسے ترا ساتھ راس بھی کم ہے
ہمیں بھی یونہی گذرنا پسند ہے اور پھر
تمھارا شہر مسافر شناس بھی کم ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *