میرے پاس جتنا کچھ ہے

میرے پاس جتنا کچھ ہے
میرے پاس جتنی باتیں تھیں
ان باتوں نے مجھے بانٹ دیا ہے
اب میں مختلف لفظوں میں بٹا ہوا وطن ہوں
لیکن میں کچھ زیادہ یاد کے حصے میں آیا ہوں
اور بہت زیادہ دکھ کے حصے میں
میرے پاس جتنی یادیں تھیں
ان یادوں نے مجھے ایک جگہ اکھٹا کر دیا ہے
اب میرے لیے ان سے باہر جانا بہت مشکل ہے
اگرچہ میں بہت ساری یادوں میں برابر تقسیم ہوں
لیکن تمہاری یاد دوسروں کا حصہ بھی لے جاتی ہے
میرے پاس جتنی سوچیں تھیں
ان سوچوں نے مجھے گم کر دیا ہے
اب میں اکثر کہیں کھویا رہتا ہوں
اور بس کبھی کبھی اپنی گمشدگی سے باہر آ سکتا ہوں
لیکن ملتا پھر بھی نہیں ہوں
میرے پاس کچھ خواب تھے
میں ان خوابوں میں جاگتا ہوں
اور سو جانے کے خواب دیکھتا رہتا ہوں
جھوٹی اور دکھ دینے والی تعبیروں والے خواب
میرے پاس جتنا کچھ تھا
اب نہیں ہے
اور میں اس تھا اور نہیں ہے کے درمیان
گھبرا جاتا ہوں
اور گھبرایا رہتا ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *