ہجر کا زور ہے خاموشی میں

ہجر کا زور ہے خاموشی میں
کس قدر شور ہے خاموشی میں
گفتگو میں ہے اجالا دن کا
رات گھنگھور ہے خاموشی میں
یا تو یہ چپ تری مجبوری ہے
یا کوئی چور ہے خاموشی میں
رقص کے پاؤں اٹھیں گے کیونکر
رقص کا مور ہے خاموشی میں
اک مری گور تو مٹی میں ہے
اک مری گور ہے خاموشی میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *