اک غزل اس پہ لکھوں دل کا تقاضا ہے بہت

اک غزل اس پہ لکھوں دل کا تقاضا ہے بہت ان دنوں خود سے بچھڑ جانے کا دھڑکا ہے بہت رات ہو دن ہو کہ…

ادامه مطلب

جس کا کوئی بھی نہیں اس کا خدا ہے یارو

جس کا کوئی بھی نہیں اس کا خدا ہے یارو میں نہیں کہتا کتابوں میں لکھا ہے یارو مڑ کے دیکھوں تو کدھر اور صدا…

ادامه مطلب

رک گیا آنکھ سے بہتا ہوا دریا کیسے

رک گیا آنکھ سے بہتا ہوا دریا کیسے غم کا طوفاں تو بہت تیز تھا ٹھہرا کیسے ہر گھڑی تیرے خیالوں میں گھرا رہتا ہوں…

ادامه مطلب

کرشن بہاری نور

کرشن بہاری نور میں تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے کرشن بہاری نور آئنہ یہ تو…

ادامه مطلب

وہ لب کہ جیسے ساغر صہبا دکھائی دے

وہ لب کہ جیسے ساغر صہبا دکھائی دے جنبش جو ہو تو جام چھلکتا دکھائی دے دریا میں یوں تو ہوتے ہیں قطرے ہی قطرے…

ادامه مطلب

یوں دعوت‌ شباب نہ دو میں نشے میں ہوں

یوں دعوت‌ شباب نہ دو میں نشے میں ہوں یہ دوسری شراب نہ دو میں نشے میں ہوں ایسا نہ ہو کہ نشے میں کٹ…

ادامه مطلب

یارو گھر آئی شام چلو میکدے چلیں

یارو گھر آئی شام چلو میکدے چلیں یاد آ رہے ہیں جام چلو میکدے چلیں دیر و حرم پہ کھل کے جہاں بات ہو سکے…

ادامه مطلب

اپنا پتہ نہ اپنی خبر چھوڑ جاؤں گا

اپنا پتہ نہ اپنی خبر چھوڑ جاؤں گا بے سمتیوں کی گرد سفر چھوڑ جاؤں گا تجھ سے اگر بچھڑ بھی گیا میں تو یاد…

ادامه مطلب

دینا ہے تو نگاہ کو ایسی رسائی دے

دینا ہے تو نگاہ کو ایسی رسائی دے میں دیکھتا ہوں آئنہ تو مجھے تو دکھائی دے کاش ایسا تال میل سکوت و صدا میں…

ادامه مطلب