میر تقی میر
بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں
بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں جوانوں کو انھیں ایام میں زنجیر کرتے ہیں برہمن زادگان ہند کیا پرکار سادے ہیں مسلمانوں کی…
بسان برق وہ جھمکے دکھاوے
بسان برق وہ جھمکے دکھاوے ولے دل شرط ہے جو تاب لاوے اڑاتا گڈی وہ باہر نہ آوے مبادا مجھ کو بھی گڈا بناوے صبا…
باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا
باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا سعی و تلاش بہت…
ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے
ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے اور نہ تھی توفیق تمھیں تو بوسے کی ہمت رکھتے تھے آگے خط سے دماغ…
آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا
آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا تھا وہ برندہ زخموں پہ میں زخم کھا گیا کیا شہر خوش عمارت دل سے ہے…
اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا
اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا دشمن کے بھی دشمن پر ایسا نہ ہوا ہو گا اب اشک حنائی سے جو…
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا اس باؤ نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا سمجھی نہ باد صبح کہ آ کر اٹھا…
آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں
آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں نیند آتی ہے دل جمعی میں سو تو دل کو قرار نہیں وصل میں…
امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں
امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں بہت پرہیز کر ہم سے ہمیں بیمار کرتے ہیں کوئی ہم سا بھی اپنی جان…
اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا
اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا تو رک کے منھ تئیں کاہے کو شب جگر آتا مرید پیر مغاں صدق سے نہ…
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر…
اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش
اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش کہتے ہیں دیوار بھی رکھے ہے گوش پاؤں پڑتا ہے کہیں آنکھیں کہیں اس کی…
اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا
اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا یہ کون شگوفہ سا چمن زار میں لایا وہ آئینہ رخسار دم بازپس آیا جب حس…
آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو
آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو رکھے خدا جہاں میں دل بے قرار کو پانی پہ جیسے غنچۂ لالہ پھرے بہا دیکھا میں آنسوؤں…
آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو
آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو رنگ اس کا کہیں یاد نہ دے زنہار اس سے کچھ کام نہ لو…
اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے
اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے کاہے کو غم و الم سے روتے رہتے سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال بہتر تھا…
اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا
اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا حیرت سے آفتاب جہاں کا تہاں رہا جو قافلے گئے تھے انھوں کی اٹھی بھی گرد…
اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی
اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی اپنی جگہ بہار میں کنج قفس رہی میں پا شکستہ جا نہ سکا قافلے تلک…