باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا

باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا
پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا
سعی و تلاش بہت سی رہے گی اس انداز کے کہنے کی
صحبت میں علما فضلا کی جا کر پڑھیے گنیے گا
دل کی تسلی جب کہ نہ ہو گی گفت و شنود سے لوگوں کی
آگ پھنکے گی غم کی بدن میں اس میں جلیے بھنیے گا
گرم اشعار میرؔ درو نہ داغوں سے یہ بھر دیں گے
زرد رو شہر میں پھریے گا گلیوں میں نے گل چنیے گا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *