چمکتے لفظ ستاروں سے چھین لائے ہیں

چمکتے لفظ ستاروں سے چھین لائے ہیں
ہم آسماں سے غزل کی زمین لائے ہیں
وہ اور ہوں گے جو خنجر چُھپا کے لائے ہیں
ہم اپنے ساتھ پھٹی آستین لائے ہیں
ہماری بات کی گہرائی خاک سمجھیں گے
جو پربتوں کے لیے خوردبین لائے ہیں
ہنسو نہ ہم پہ کہ ہم بدنصیب بنجارے
سروں پہ رکھ کے وطن کی زمین لائے ہیں
مرے قبیلے کے بچوں کے کھیل بھی ہیں عجیب
کسی سپاہی کی تلوار چھین لائے ہیں
راحت اندوری
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *