ظلمت کے غضب سے

غزل
ظلمت کے غضب سے نہیں ڈرتا کوئی سورج
تاریکی بڑھی حد سے کہ ابھرا کوئی سورج
کیا بھول گئے سارے اماوس کے پرستار
کرتا ہے ہر اِک رات کا پیچھا کوئی سورج
ہے نور کی ظلمات سے یہ جنگ پرانی
لڑتا ہے اندھیروں سے ہمیشہ کوئی سورج
ہوتے ہیں کئی چاند نمودار فلک پر
دیتا ہے جب انوار کا صدقہ کوئی سورج
جو تیرگیِ وقت کی وحشت سے ہو خائف
مومن کوئی ایسا ہے نہ ایسا کوئی سورج
ظلمت کی گھٹا چیر کے پھر تیرہ نصیبو!
نکلے گا دمِ صبح چمکتا کوئی سورج
کیسے نہ تِرے فن کی ضیا بکھرے جہاں میں
سچ ہے کہ چھپائے نہیں چھپتا کوئی سورج
لڑنا ہے اندھیروں سے تو مت دیر لگاؤ
’’لاؤ کوئی جگنو ، کوئی تارا ، کوئی سورج‘‘
اِس درجہ اُجالوں سے ہے رغبت مجھے راغبؔ
ہوتا نہ میں انسان تو ہوتا کوئی سورج
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *