وہ کون چُپ تھا؟وہ کون

وہ کون چُپ تھا؟
وہ کون چپ تھا؟
کہ جس کی آنکھیں جو بول اٹھتیں،
تو پھر جہاں کے سکوت سارے ہی ٹوٹ جاتے!
وہ کون ایسا گلِ صِفَت تھا؟
سبک خرامی تھی ختم جس پر
وہ ہولے ہولے سے اپنے نازک قدم جو رکھتا
تو رہگزر بھی مہک سی اٹھتی
وہ چاہتوں کی ردائیں اوڑھے جہاں ٹھہرتا
تو گھر بناتا محبتوں کے
جو گر نہ پاتے
نہ ٹوٹ سکتے تھے اس زمانے کی افراتفری کے موسموں میں
مگر زمانے گزر گئے ہیں
یہ کون چپ ہے؟
کہ جس کی چپ سے وجود گم ہے
اذیتوں میں
کوئی تو اس کو بتا کے آئے
کوئی تو اس کو پیام دے ناں
کوئی کہے ناں!
کوئی تو پوچھے!!!
وہ جس کے ہونے سے زندگی تھی
کہاں پہ گم ہے؟؟؟
یہاں پہ ہر سُو اداسیوں کا ہجوم کیوں ہے؟
فقط دکھوں کی لپیٹ کیوں ہے؟
زمیں فسادی بنی ہوئی ہے!
یہ آسماں بھی تو چڑچڑا سا ہوا ہے کیونکر؟
کوئی تو جا کر کہے ناں اس سے
نظر اٹھائے۔۔۔
سکوت توڑے
وہ جو بھی جیسا بھی ہے وہ بولے
وہ کون چپ تھا؟
جو اپنی آنکھوں سے بے تحاشہ ہی بولتا تھا!
یہ کون چپ ہے؟
کہ جس کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب ہیں بس۔۔۔۔
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *