جن پر بے ثمری کی تہمت

جن پر بے ثمری کی تہمت لگ جائے
ان پیڑوں کے چھاؤں کو دکھ ہوتے ہیں
بیٹے کے چہرے پر زردی کیوں چھائی؟
کیسے کیسے ماؤں کو دکھ ہوتے ہیں
شہروں میں جا بسنے والے کیا جانیں
ان لوگوں کے گاؤں کو دکھ ہوتے ہیں
رستوں کی دشواری کیسے سمجھے گی
چھالوں کے بھی پاؤں کو دکھ ہوتے ہیں
جانے کس کے غم میں بادل روتا ہے
کیا پُر درد گھٹاؤں کو دکھ ہوتے ہیں؟
عمریں گر بے جرم سزاؤں میں گزریں
پھر تو صرف جزاؤں کو دکھ ہوتے ہیں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *