بزم میں منھ ادھر کریں کیوں کر

بزم میں منھ ادھر کریں کیوں کر
اور نیچی نظر کریں کیوں کر
یوں بھی مشکل ہے ووں بھی مشکل ہے
سر جھکائے گذر کریں کیوں کر
راز پوشی عشق ہے منظور
آنکھیں رو رو کے تر کریں کیوں کر
مست و بے خود ہم اس کے در پہ گئے
لوگ اس کو خبر کریں کیوں کر
سو رہا بال منھ پہ کھول کے وہ
ہم شب اپنی سحر کریں کیوں کر
مہ فلک پر ہے وہ زمیں پر آہ
ان کو زیر و زبر کریں کیوں کر
دل نہیں دردمند اپنا میرؔ
آہ و نالے اثر کریں کیوں کر
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *